Maktaba Wahhabi

130 - 194
’’داؤد علیہ السلام جو سب سے زیادہ عبادت گزار تھے ، کے روزے رکھو اور ہر ماہ میں قرآن مجید کو مکمل کیا کرو۔‘‘ میں نے کہا: میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں تو آپ نے فرمایا ’’بیس دنوں میں ختم کرو ‘‘ میں نے کہا:یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں اس سے بھی زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں تو آپ نے فرمایا:’’ دس دنوں میں پڑھ لیا کرو۔‘‘ میں نے کہا: اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم میں اس سے بھی زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سات دن میں مکمل کرو ۔ اس سے کم نہیں۔ کہتے ہیں میں نے خواہ مخواہ اپنے اوپر مشقت ڈالی تو مجھ کواس کا سامنا کرنا پڑا۔ کیونکہ آپ نے مجھے فرمایا تھا ’’ تو نہیں جانتا شاید تجھے لمبی عمر نصیب ہو ۔کہتے ہیں میرے ساتھ وہی ہوا جیسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمایا، جب میں عمر رسیدہ ہو گیا تو مجھے افسوس ہوتا تھا کہ کاش میں نبی کریم کی رخصت کو قبول کر لیتا ۔[1] ترمذی کی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں چالیس دنوں میں قرآن پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔[2] انہی کی دوسری روایت جو ابو داؤد میں بھی ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے تین سے کم دنوں میں قرآن پڑھا اس نے اسے سمجھا ہی نہیں۔[3] یہ حدیث مبارک چند دوسری احادیث کے ساتھ اس مسئلہ میں لوگوں کے طبقات کو ترتیب دیتی ہیں: (1)… اس مسئلہ میں افضل ترین عمل یہ ہے کہ روزانہ چار پاروں سے کچھ زیادہ کی تلاوت کی جائے تاکہ سات دن میں قرآن مکمل ہو جائے۔ یہ سب سے افضل ہے کیونکہ یہی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا حزب ہے۔ (2)… ہر روز عشر یعنی تین پاروں کی تلاوت ہو تاکہ دس دن میں قرآن ختم ہو جائے۔ (3)… روزانہ ڈیڑھ پارہ کی تلاوت کی جائے ،یوں قرآن مجید بیس دن میں ختم ہو گا۔
Flag Counter