Maktaba Wahhabi

45 - 194
مالک تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب آپ سے ﴿فَکَیْفَ اِذَاجِئْنَا مِنْ کُلّ اُمۃٍّ بِشَہِیْدٍ وَجِئْنَا بِکَ ہٰوٗلائِ شَہِیداً﴾ کی آیات سنی تو آپ رو دیے۔ [1] صحیح بخاری میں ان سے مروی ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ستر سے زائد سورتیں پڑھی ہیں اللہ کی قسم اصحاب نبی صلی اللہ علیہ وسلم جانتے ہیں کہ میں ان سب میں سے سب سے زیادہ اللہ تعالیٰ کی کتاب کو جاننے والا ہوں حالانکہ میں ان سے بہتر نہیں۔ [2] پس ابن مسعود رضی اللہ عنہ کا شمار قراء صحابہ اور قرآن کے بڑے عالموں میں سے ہوتا ہے آپ صحابہ میں سے حسن قراءت اور اتقان کی نعمت سے سرفراز تھے۔ عرضہ اخیرہ (آخری دور) کے متعلق ان میں سے زیادہ جاننے والے تھے اور شاید یہی راز تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابن مسعود رضی اللہ عنہ کو باقی چار صحابہ سے پہلے ذکر فرمایا اور اسی نکتہ کے پیش نظر عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ نے آپ کی فضیلت و امامت کو تسلیم کر تے ہوئے آپ سے محبت کا اظہار فرمایا۔ باقی رہے سالم بن معقل تو وہ ابو حذیفہ بن عتبہ بن عبد شمس کے غلام ہیں ، اور السابقون الاولون میں سے ہیں۔ امام بخاری نے روایت کیا ہے کہ وہ مہاجرین کو قبا میں امامت کرواتے جب وہ مکہ سے تشریف لائے تو ان میں عمر بن خطاب اور سلمہ بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بھی تھے ۔ اسی کوامام بخاری نے غلام کی امامت کے جواز کی دلیل بنایا ہے۔[3] ان مذکورین میں سے دو انصاری ہیں اور وہ معاذ اور اَبی رضی اللہ عنہم ہیں ۔ معاذ:… معاذبن جبل خزرجی انصاری ہیں ۔ ابو عبدالرحمن ۔ أبی:… ابن کعب نجاری انصاری ہیں ابو المنذر ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد قراء کے سردار تھے۔ ابن مسعود اور أبی رضی اللہ عنہما خلافت عثمان رضی اللہ عنہ میں فوت ہوئے اور معاذ رضی اللہ عنہ خلافت عمر رضی اللہ عنہ
Flag Counter