Maktaba Wahhabi

52 - 194
قرأت کو سری کرے جہری نہ کرے سوائے اس صورت کے کہ اس کے سامنے اس جیسی عورتیں ہی ہو ں یا چھوٹے بچے ہوں جن کو تعلیم دینا چاہتی ہو۔ ہاں بہت کم عورتیں ہیں جنہوں نے قرآن مجید کو حفظ کیا حتی کہ امہات المومنین میں سے بھی باوجود اہتمام تلاوت وسماع قرآن کے کسی نے حفظ نہیں کیا دلائل کی روشنی میں ہمیں یہی پتہ چلتا ہے۔ اس وجہ سے ام المومنین سیدہ عائشہ ٔ رضی اللہ عنہا کو ان کا غلام ابو عمرو امامت کرواتا تھا۔ منصف ابن ابی شیبہ اور بخاری (معلق) روایت کے مطابق وہ مصحف سے دیکھ کر امامت کرواتے ۔ [1] صحابیات رضی اللہ عنہن میں سے سوائے ام ورقہ بنت نوفل کے قرآن مجید حفظ کرنے میں کوئی مشہور نہیں ۔[2] ابو داؤد نے اپنی سنن میں روایت ذکر کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ بدر کی تیاری کی تو فرماتی ہیں میں نے کہا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے اپنے ساتھ غزوہ کی اجازت عنائت فرمائیے مریضوں کا علاج کروں گی شاید اللہ تعالیٰ مجھے شہادت نصیب کر دے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اپنے گھر میں قرار پکڑئیے اللہ تعالیٰ آپ کو شہادت نصیب فرمائے گا پس آپ کو شہید ہ کہا جاتا ہے۔‘‘ (راوی) کہتے ہیں انہوں نے قرآن مجید پڑھا اور آپ سے اپنے گھر میں مؤذن رکھنے کی اجازت طلب کی تو آپ نے اجازت عطا فرمائی۔ انھوں نے اپنا غلام اور لونڈی مدبر (جومرنے کے بعد آزادہو) رکھا۔ پس ان دونوں نے رات کو ان پہ دھاری دار چادر ڈال کے ان کا سانس بند کر دیا جس سے وہ شہید ہوگئیں اور یہ دونوں فرار ہو گئے۔ اسی رات کو صبح عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے ان دونوں کی خبر گیری کے لیے لوگ روانہ کیے اور ان کو پھانسی کا حکم دیا۔ پس مدینہ میں یہ دونوں پھانسی پہ لٹکائے جانے والے افراد ہیں۔ دوسری روایت میں ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے گھر میں ان کی زیارت کے لیے
Flag Counter