Maktaba Wahhabi

65 - 194
کرنا ، قصر،سکون، اختلاس ، بدل ، ادغام کبیر، تخفیف ہمزہ اور اس جیسی وہ چیزیں جو صحیح روایات اور قراء ات میں وارد ہوئی ہیں جیسے، وصل کو فضیلت دینا ،اعراب کو صحیح ادا کرنا ، الفاظ کی درستگی کا خیال رکھنا، حروف میں تمکن پیدا کرنا وغیرہ اور وہ قراء کے ہاں تحقیق کی ضد ہے۔ حروف مدہ کو کاٹنے سے احتراز کرے، غنہ کی آواز کولے جانے اور حرکات میں اختلاس سے بھی بچے اور ایسی کمی و کوتاہی تک جانے سے بچے جس میں قراءت صحیح نہ ہو اور اس کو تلاوت نہ کہا جائے اور حد ترتیل سے بھی نہ نکلے۔ حدر ابن کثیر ، ابوجعفر اور ان قراء کا مذہب ہے جو منفصل میں قصر کرتے ہیں جیسے ابو عمرو، یعقوب ، قالون ، ورش کے مشہور طرق میں اصبہانی ، حفص سے ولی اور حلوانی عن ہشام کے طریق سے اکثر اہل عراق ۔ تدویر: تحقیق و حدر کے درمیانے درجہ کا نام ہے اور تدویر ان قراء سے ثابت ہے جو مد منفصل میں مد کرتے ہیں تاہم اشباع کی حد سے کم تک۔ اور یہی تمام قراء کا مذہب ہے اور تمام آئمہ سے صحیح ثابت ہے اور اسی کو اکثر اہل ادا نے پسند کیا ہے۔ [1] نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قراءت مراتب ِترتیل سے ’’التحقیق‘‘ تھی ام المومنین حفصہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک سورت کی تلاوت فرماتے اور اس قدر ترتیل سے پڑھتے کہ وہ اپنی طوالت سے اور بھی بڑھ جاتی ۔ [2] ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے آپ کی قراءت کے متعلق پوچھا گیا تو حرف بہ حرف آپ کی قراءت کی کیفیت کو بیان کرنے لگیں ۔ [3] ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے: ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک رات قرآن کی ایک
Flag Counter