Maktaba Wahhabi

67 - 194
طرح۔ میں ان سورتوں کو جانتا ہوں جن کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ملا کر پڑھتے تھے پھر بیس سورتوں کا مفصلات سے ذکر فرمایا کہ ہر رکعت میں دوسورتوں کی تلاوت فرماتے۔[1] پس قراءت میں تیز رفتاری ناپسندید ہ عمل ہے اس لیے قرآن کو ، سات دن سے کم میں ختم کرنے سے منع کیا گیا ہے ۔ اور ایک روایت میں تین دن کے الفاظ ہیں۔[2] اسی حدیث میں ہے آپ نے فرمایا: ’’ قرآن مجید کو تین دن سے کم میں ختم کرنیوالا فقیہ نہیں ہو سکتا ‘‘ قراء کرام نے اس بات میں اختلاف کیا ہے کہ تحقیق کے ساتھ کم آیات کی تلاوت افضل ہے یا حدر کے ساتھ زیادہ آیات کی ؟ ان دونوں میں سے کس کا اجر و ثواب زیادہ ہے؟ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس نے کتاب اللہ سے ایک حرف پڑھا اس کو ایک نیکی ملے گی اور ایک نیکی دس گنا ہے، میں یہ نہیں کہتا کہ ’’الم ‘‘ ایک حرف ہے بلکہ الف حرف ہے ، لام حرف ہے اور میم حرف ہے ۔ [3] پس یہ حدیث کثرت قرا ت کی فضیلت کی دلیل ہے اور حدر کے افضل ہونے کا یہی معنی ہے۔ اکثر سلف صالحین سے کثرت قرات پہ حریص ہونا بھی اس کی دلیل ہے۔ اسی سلسلہ میں مروی ہے کہ عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے ایک رکعت میں قرآن مجید پڑھا[4] اور عبداللہ بن عمرو بن عاص سے مروی ہے کہ وہ تین دنوں میں قرآن مجید ختم کرتے۔ حدر کی فضیلت کا قول اصحاب شافعی نے اختیار کیا ہے۔ لیکن معظم سلف جس بات کی طرف گئے ہیں وہ عبداللہ بن مسعود اور عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کا مذہب ہے کہ تحقیق مع تدبر
Flag Counter