Maktaba Wahhabi

115 - 222
جبکہ ان سے بھی بحث مباحثے کا قوی امکان تھا؟ یہ منافق لوگ تو ایسے ہوتے ہیں کہ دن کو مومن ہیں تو رات کو کافر، اگر رات ایمان قبول کرتے ہیں تو دن کو اس سے انکار کردیتے ہیں۔ ان کے بارے میں اللہ کا فرمان ہے: ﴿ يُخَادِعُونَ اللّٰهَ وَالَّذِينَ آمَنُوا وَمَا يَخْدَعُونَ إِلَّا أَنْفُسَهُمْ وَمَا يَشْعُرُونَ ، فِي قُلُوبِهِمْ مَرَضٌ فَزَادَهُمُ اللّٰهُ مَرَضًا وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ بِمَا كَانُوا يَكْذِبُونَ ، وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ لَا تُفْسِدُوا فِي الْأَرْضِ قَالُوا إِنَّمَا نَحْنُ مُصْلِحُونَ ، أَلَا إِنَّهُمْ هُمُ الْمُفْسِدُونَ وَلَكِنْ لَا يَشْعُرُونَ ﴾ ’’ وہ اللہ کو اور ان لوگوں کو دھوکا دیتے ہیں جو ایمان لائے مگر وہ اپنے آپ کے سوا کسی کو دھوکا نہیں دیتے اور (اس بات کا) وہ شعور نہیں رکھتے۔ان کے دلوں میں (نفاق کی) بیماری ہے، پس اللہ نے ان کی بیماری بڑھا دی اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے اس بنا پر کہ وہ جھوٹ بولتے تھے۔اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ زمین میں فساد نہ کرو تو وہ کہتے ہیں کہ ہم تو صرف اصلاح کرنے والے ہیں۔ سن لو! بے شک وہی فساد کرنے والے ہیں لیکن وہ شعور نہیں رکھتے۔‘‘[1] ہمارے پاس موجود تاریخی دستاویزات اس قسم کا اشارہ نہیں کرتیں کہ حضرت صرمہ رضی اللہ عنہ کا یہودیوں یا منافقوں سے کوئی مباحثہ ہوا ہو، نیز ان کے کسی غزوے میں شریک ہونے کا تذکرہ بھی نہیں ملتا۔ حتی کہ کتب تاریخ ان کی تاریخ وفات بتانے سے بھی قاصر نظر آتی ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان پر اپنی بے بہا رحمت نازل کرے اور انھیں جنت الفردوس میں جگہ دے۔ آمین
Flag Counter