Maktaba Wahhabi

124 - 222
زید بن عمرو بن نفیل کائنات کے رازوں کے متعلق سوچا کرتے تھے۔ وہ کہتے تھے: زندگی کا آغاز کیسے ہوا اور اس کی انتہا کیا ہے؟ نیز کائنات کی یہی شکل و صورت کیوں ہے ، یہ کسی اور ہیئت میں کیوں نہیں؟ اس طرح کے دیگر بہت سے سوالات تھے جو ان کے ذہن میں گردش کرتے رہتے تھے۔ آخر کار انھوں نے شام کی طرف رخت سفر باندھا تاکہ وہاں کوئی ایسا شخص مل جائے جس سے دین حنیف کے بارے میں پوچھا جائے اور اس پر عمل کیا جائے۔ شام میں انھیں ایک یہودی عالم ملا۔ انھوں نے اس سے ان کے دین کے متعلق دریافت کیا اور کہا: میں بھی تمھارا دین اپنانا چاہتا ہوں۔ یہودی عالم: تم اللہ کا غضب حاصل کیے بغیر ہمارے دین میں داخل نہیں ہوسکتے۔ زید بن عمرو بن نفیل: میں اللہ کے غضب ہی سے تو بچنے کی کوشش کررہا ہوں۔ میں اللہ کا تھوڑا سا غضب بھی برداشت نہیں کرسکتا۔ کیا تم ایسے دین کے متعلق بتاسکتے ہو جس میں یہ قباحت نہ ہو؟ یہودی عالم: میرے خیال میں وہ دین، دین حنیف ہوسکتا ہے۔ زید بن نفیل: دین حنیف کونسا دین ہے؟ یہودی عالم : ابراہیم( علیہ السلام)کا دین۔ زید بن عمرو بن نفیل اس کے ہاں سے چلے آئے اور اسے اس کے حال پر چھوڑ دیا۔ پھر وہ ایک عیسائی عالم کے پاس آئے۔ اس سے بھی وہی بات پوچھی جو یہودی عالم سے پوچھی تھی۔ نصرانی عالم: تم ہمارے دین میں اللہ کی لعنت حاصل کیے بغیر داخل نہیں ہوسکتے۔
Flag Counter