Maktaba Wahhabi

153 - 222
زینت استعمال کرتی تھیں۔ آج بیسویں بلکہ اکیسویں صدی کی عورت بھی مختلف قسم کے تحائف اکٹھے کرتی اور بہت سی نادر چیزیں حاصل کرتی ہے اور وہ بیش قیمت جواہرات کی بڑی دلدادہ ہے۔ اس کی خواہش ہوتی ہے کہ میرے پاس زینت کی نت نئی شے ہو جو کسی دوسری کے پاس نہ ہو۔ پھر من پسند کپڑوں کی خریداری کے لیے مختلف بوتیک کے چکر لگاتی ہے، شاید ایسا کوئی دل کش ڈیزائن دل کو بھا جائے جس سے لوگوں کی نگاہیں خیرہ ہوتی ہوں اور مرد گردنیں گھما گھما کر دیکھتے ہوں۔ عورت ہمیشہ سے تا ابد زینت والی اشیاء سے محبت کرتی آئی ہے اور کرتی رہے گی۔ عورت کو اپنی ضروریات پوری کرنے کے لیے خاوند کی کمائی یا دیگر جائز ذرائع کفایت نہ کریں تو لامحالہ غیر شرعی اور ناجائز طریقے اختیار کرے گی۔ وہ اپنی پسند کے کپڑے، جوتے یا زیورات وغیرہ خریدنے کے لیے خاوند کی جمع پونجی پر ہاتھ صاف کرے گی یا اپنے والد کو اشیا کی خریداری پر مجبور کرے گی۔ عورت کے سامنے اگر یہ شرعی اور جائز راستے بند ہوجائیں تو وہ دوسرے شیطانی راستے اپنانے پر اتر آئے گی۔ خفیہ دوستی لگائے گی، عاشق بنائے گی اور خاوند کی عدم موجودگی میں بھوکے عاشقوں کی خواہش پوری کرے گی جس کے عوض وہ اس کی من پسند اشیا کی خریداری میں اس کی رغبت پوری کریں گے۔ سابقہ سطور کو مد نظر رکھتے ہوئے ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ ازدواجی خیانت کا حقیقی سبب صحیح اسلامی تعلیمات کا فقدان ہے، نیز اسلامی احکام و اخلاق کو معاشرے سے نکال دینا اور ان کی جگہ گندے اور گھٹیا مغربی قوانین و اخلاق لاگو کرنا بھی ایک بڑا سبب ہے۔
Flag Counter