Maktaba Wahhabi

186 - 222
یہ قافلہ مکہ مکرمہ جانے کی تیاری کررہا ہے۔ اس قافلے میں ستر افراد شریک ہیں۔ یہ لوگ اپنے مال، کھیتی باڑی اور بیوی بچے سب کچھ پیچھے یثرب (مدینہ) میں چھوڑ کر رسول امین محمد بن عبد اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات کے لیے جارہے ہیں۔ اس مبارک سفر میں ان کے ہمراہ دو خوش قسمت خواتین ام عمارہ نُسَیبہ بنت کعب اور اسماء بنت عمرو بن عدی بھی ہیں۔ سواریوں کی پیٹھوں پر سوار یہ قافلہ جانب مکہ رواں دواں ہے۔ چلتے چلتے یہ قافلہ مکہ پہنچ گیا اور قافلے والوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات کا شرف حاصل کیا۔ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آپ کے چچا عباس بن عبد المطلب رضی اللہ عنہ بھی تھے۔ دوران ملاقات قتادہ رضی اللہ عنہ عباس بن عبد المطلب رضی اللہ عنہ کی گفتگو بڑے غور سے سن رہے تھے۔ وہ فرمارہے تھے: خزرجی بھائیو!،[1] محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا ہمارے ہاں جو مقام و مرتبہ ہے اسے تم خوب اچھی طرح جانتے ہو۔ ہم نے اپنی قوم، جو تا حال (دینی نقطۂ نظر سے) ہمارے جیسی رائے رکھتے ہیں، سے انھیں زبردست تحفظ فراہم کیاہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی قوم میں انتہائی باعزت اور اپنے شہر میں محفوظ و مامون ہیں۔ عباس رضی اللہ عنہ نے مزید فرمایا: محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے تمھارے ہاں جانے کا عزم کرلیا ہے۔ اگر تم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے ہاں بلاکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیے گئے وعدوں کی وفا کرو گے اور مخالفین سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حفاظت کرو گے تو پھر اس ذمہ داری کو اٹھاسکتے ہو اور اگر تم خیال کرو کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم تمھارے پاس چلے جائیں گے تو تم ان کی نصرت و حمایت چھوڑ دو گے اور حفاظت نہیں کروگے تو ابھی سے چھوڑسکتے ہو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم یقیناً اپنی قوم اور اپنے شہر میں باعزت اور محفوظ ہیں۔
Flag Counter