Maktaba Wahhabi

211 - 222
سے مرثد رضی اللہ عنہ بھی انھی کے حلیف بنے۔ مرثد رضی اللہ عنہ اپنے حلیف کا سامانِ تجارت لے کر گرمیوں اور سردیوں کے سفروں میں شام اور یمن کی طرف جاتے تھے۔ جب اسلام کی دعوت پھیلی تو یہ بھی اپنے والد کے ساتھ ہدایت کے راستے پر گامزن ہوگئے۔ اسلام قبول کرنے کے بعد دونوں باپ بیٹے کو قریش کی طرف سے مختلف قسم کی تکلیفوں کا سامنا کرنا پڑا۔ لیکن یہ سزائیں اورتکلیفیں باپ بیٹے کو دین اور اس کی طرف دعوت دینے اور ضرورت پڑنے پر اس کی راہ میں قربان ہونے سے نہ روک سکیں۔ جب مرثد رضی اللہ عنہ اور ان کے والد کو علم ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہجرت کرکے یثرب (مدینہ) جارہے ہیں تو انھوں نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ساتھ دینے اور لشکر اسلام میں شامل ہونے کا عزم کرلیا جو آگے چل کر مدینہ میں تیار ہونے والا تھا، چنانچہ ایک ایسا وقت آیا کہ رات کے اندھیرے میں جب قریش خوابِ خرگوش میں مست تھے، سواری دونوں باپ بیٹے کو اٹھائے مدینۃ الرسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف اڑائے لیے جارہی تھی۔ سیدنا مرثد اور ان کے والد ابومرثد رضی اللہ عنہما مدینہ پہنچے تو مسلمانوں نے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی انھیں مرحبا کہا اور مرثد رضی اللہ عنہ کے والد کو عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کے ساتھ اور مرثد رضی اللہ عنہ کو اوس بن صامت رضی اللہ عنہ کے ساتھ اخوت کی لڑی میں پرو دیا۔ یہ اوس بن صامت وہی ہیں جنھوں نے اپنی بیوی خولہ بنت ثعلبہ سے أَنْتِ عَلَيَّ کَظَہْرِ أُمِّي کہہ کر ظِہار (اپنے اوپر حرام) کرلیا تھا، پھر ان کے اس مسئلے میں اللہ تعالیٰ نے قرآن اتارا تھا: ﴿ قَدْ سَمِعَ اللّٰهُ قَوْلَ الَّتِي تُجَادِلُكَ فِي زَوْجِهَا وَتَشْتَكِي إِلَى اللّٰهِ وَاللّٰهُ يَسْمَعُ تَحَاوُرَكُمَا إِنَّ اللّٰهَ سَمِيعٌ بَصِيرٌ ﴾
Flag Counter