Maktaba Wahhabi

61 - 222
اتارنے میں کیا مضائقہ ہے؟ اگر تم حق پر ہو تو اللہ کا بابرکت نام لے کر اپنے مشن پر کاربند رہو، اگر تم باطل پر ہو تو بہت برے آدمی ہو کہ تم نے اپنے آپ اور اپنے دوستوں کو ہلاکت سے دوچار کیا۔[1] اتنی خوبیوں والے خاندان کا یہ چشم و چراغ مکہ کی سنگلاخ وادیوں اور میدانوں میں پلا بڑھا۔ اسلام سے پہلے ان کی زندگی بھی مکہ کے عام لوگوں کی سی تھی۔ جب اسلام کا سورج طلوع ہوا اور سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اور ان کا خاندان سچے دین اسلام میں داخل ہوگیا تو عبد الرحمن رضی اللہ عنہ اسلام کے مخالفین اور گمراہ لوگوں کی صف میں جاکھڑے ہوئے۔ ان کے ساتھ مل کر مسلمانوں کا مذاق اڑایا کرتے، ان پر آوازیں کسا کرتے اور کمزور مسلمانوں کی بے عزتی کرتے اور انھیں ایذائیں دیتے تھے۔ اسی پر اکتفا نہیں کیا بلکہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے جان نثار صحابہ کے خلاف کفار کے لشکر میں شامل ہوکر بدر کے موقع پر لڑنے آپہنچے۔ غزوئہ بدر میں انھوں نے بہت کروفر اور بہادری کے جوہر دکھائے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے دین کی حفاظت فرمائی اور اپنے گروہ کو زمین پر غلبہ عطا فرمایا اور انھیں زمین کی وراثت کا حقدار ٹھہرایا۔ اللہ تعالیٰ کے لشکروں سے شکست کھاکر کفار مکہ کی طرف بھاگے تو عبد الرحمن بن ابوبکر رضی اللہ عنہما بھی ان بھگوڑوں میں شامل تھا۔ شکست کے باوجود کفار مسلمانوں کو دھمکیاں دیتے رہتے تھے اور کسی موقع کی تلاش میں تھے کہ کب محمد( صلی اللہ علیہ وسلم)اور آپ کے صحابہ سے بدر کا انتقام لیں۔ اس کے لیے انھیں میدان احد میں معرکہ بپا کرنے کا موقع ہاتھ آگیا۔ اس معرکے میں مسلمانوں کو انتہائی مشکل اور سخت حالات کا سامنا کرنا پڑا۔
Flag Counter