Maktaba Wahhabi

87 - 222
وَرَدّکِ کُلُّ ذِي نسَبٍ قَرِیبٍ إِلٰی الرَّحْمٰنِ مُنْقَطِعِ الْإِخَائِ ہُنَالِکَ لَا أُبَالِي طَلْعَ بَعْلٍ وَ لَا نَخْلٍ أَسَافِلَہَا رِوَائِ ’’جب تو نے مجھے قریب کردیا اور میرا کجاوہ حساء کے بعد چار دن کی مسافت تک اٹھائے رکھا۔ پس تو خوش ہوجا اور خوش و خرم رہ، تیرے سوا دیگر کاموں کی مذمت ہے۔ مگر اب میں واپس اپنے گھروالوں کے پاس نہیں جاؤں گا۔ مسلمان واپس آجائیں گے اور مجھے شام کے علاقے میں چھوڑ آئیں گے جہاں رہنا پسند کیا گیا ہے۔ اور ہر قریبی نسب والے نے تجھے رحمن کی طرف لوٹا دیا ہے جہاں بھائی چارہ کام نہیں آتا۔ تب مجھے شگوفوں کے پھوٹنے کی کوئی پروا نہیں نہ ان کھجوروں کے درختوں کی ضرورت ہے جن کی جڑوں میں تری ہوتی ہے۔‘‘ [1] زید بن ارقم رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: جب میں نے یہ اشعارسنے تو میری آنکھوں میں بے ساختہ آنسو آگئے۔ سیدنا عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ نے میرے رونے کی آواز سنی تو اپنا درہ مجھ پر لہرایا اور فرمایا: اگر اللہ مجھے شہادت سے سرفراز کرے تو تیرا کیا جائے گا، تو کجاوے پر بیٹھ کر گھر لوٹ ہی جائے گا۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی تمنا پوری کردی اور وہ شہادت کے اعلیٰ مرتبے پر فائز ہوئے۔[2]
Flag Counter