Maktaba Wahhabi

101 - 728
کثرتِ احتلام کی حالت میں غسل کا حکم: سوال: اگر کسی شخص کو کسی بیماری کی وجہ سے یا اور کسی وجہ سے روز یا ایک روز یا دو روز کے بعد حاجتِ غسل ہو، یعنی احتلام ہو تو وہ کیا کرے؟ روز غسل کرے یا ناف کے نیچے دھوکر کپڑا بدل ڈالے؟ فقط المستفتی: محمد حسن پسر محمد علی، ساکن اموا، ضلع مظفر پور۔ جواب: ہر روز غسل کرے۔ ہاں اگر معذور ہو کہ مثلاً پانی نہ پائے یا بیماری کی وجہ سے غسل مضر ہو تو ایسی حالت میں بجائے غسل کے تیمم کرلے اور بدن میں جو آلایش لگی ہے، اگر اس کو دھو سکتا ہو تو ضرور دھو ڈالے۔ قال اللّٰه تعالی:﴿وَ اِنْ کُنْتُمْ جُنُبًا فَاطَّھَّرُوْا وَ اِنْ کُنْتُمْ مَّرْضٰٓی اَوْ عَلٰی سَفَرٍ اَوْ جَآئَ اَحَدٌ مِّنْکُمْ مِّنَ الْغَآئِطِ اَوْلٰمَسْتُمُ النِّسَآئَ فَلَمْ تَجِدُوْا مَآئً فَتَیَمَّمُوْا صَعِیْدًا طَیِّبًا فَامْسَحُوْا بِوُجُوْھِکُمْ وَ اَیْدِیْکُمْ مِّنْہُ﴾ [سورۃ مائدۃ،۶] [اور اگر جنبی ہو تو غسل کر لو اور اگر تم بیمار ہو یا کسی سفر پر یا تم میں سے کوئی قضاے حاجت سے آیا ہو یا تم نے عورتوں سے مباشرت کی ہو، پھر کوئی پانی نہ پاؤ تو پاک مٹی کا قصد کرو، پس اس سے اپنے چہروں اور ہاتھوں پر مسح کر لو] و الله تعالیٰ أعلم۔ کتبہ: محمد عبد اللّٰه (۱۵؍ شوال ۱۳۲۶ھ) الجواب صحیح۔ کتبہ: أبو یوسف محمد عبد المنان۔ مریض کے لیے غسلِ جنابت کا حکم: سوال: اگر کوئی شخص ایسا ہے کہ وہ غسل نہیں کر سکتا، دس روز خواہ ایک مہینے تک اور اس درمیان میں حاجتِ غسل ہوئی تو بغیر غسل کیے ہوئے تیمم کر کے نماز فرض اور سنت اور قرآن مجید پڑھ سکتا ہے یا نہیں ؟ جواب: قرآن شریف میں ہے کہ اگر تم بیمار ہو تو تیمم کرو۔[1] حدیث شریف میں ہے کہ بیمار کے لیے تیمم وضو اور غسل کا قائم مقام ہے،[2] جب تک بیماری رہے، اس میں مدت کی کچھ قید نہیں ہے۔ بیماری کی حالت میں جتنی بار حاجتِ غسل ہوتی جائے یا آدمی اپنی بی بی سے صحبت کرے تو بے تکلف غسل کے بدلے تیمم کر ڈالا کرے اور نماز فرض، سنت، نفل، قرآن مجید کی تلاوت وغیرہ سب کچھ بلاخوف کیا کرے، کیونکہ یہی شرع شریف کا حکم ہے، پھر جب حرج جاتا رہے تو غسل کر ڈالے۔ بیماری سے وہ حالت مراد ہے، جس میں پانی ضرر کرے، وہ کوئی بیماری ہو، اس سے بحث نہیں ۔ و اللّٰه أعلم بالصواب۔ کتبہ: أبو محمد إبراہیم (مہر مدرسہ) بواسیر اور جریان کا مریض نماز کیسے پڑھے؟ سوال: ایک شخص کو ریح البواسیر کا عارضہ ہے۔ کبھی دبر سے خون بھی خارج ہو جاتا ہے اور اسے معلوم نہیں ہوتا، اسی
Flag Counter