Maktaba Wahhabi

146 - 728
2۔ آمین بآواز بلند کہنا درست ہے یا نہیں ؟ جواب: 1۔ ماہرینِ شریعتِ غرا پر مخفی و محتجب نہ ہے کہ رفع یدین کا کرنا وقت جانے رکوع اور وقت اُٹھانے سر کے رکوع سے صحیح حدیثوں سے ثابت ہے اور اسی کے قائل ہیں جمہور محدثین۔ بخاری شریف میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے: ’’عن ابن عمر قال: رأیت النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم افتتح التکبیر في الصلاۃ فرفع یدیہ حین یکبر حتی یجعلھما حذو منکبیہ، وإذا کبر للرکوع، فعل مثلہ، وإذا قال: سمع اللّٰه لمن حمدہ، فعل مثلہ، وقال: ربنا ولک الحمد، ولا یفعل ذلک حین یسجد، ولا حین یرفع رأسہ من السجود‘‘[1] [عبد الله بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں نے نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز شروع کرتے تو ’’ اللّٰه اکبر‘‘ کہتے اور ’’ اللّٰه اکبر‘‘ کہتے ہوئے ہاتھ اُٹھاتے، حتی کہ ان کو اپنے کندھوں کے برابر لے جاتے۔ جب رکوع کرنے کے لیے ’’ الله اکبر‘‘ کہتے تو پھر ایسے ہی کرتے اور جب ’’سمع اللّٰه لمن حمدہ‘‘ کہتے تو پھر ایسے ہی کرتے اور کہتے: ’’ربنا ولک الحمد ۔۔۔‘‘ اور سجدہ کرتے وقت اور سجدے سے سر اُٹھاتے وقت یہ (رفع الدین) نہیں کرتے تھے] اور روایت کیا اس حدیث کو مسلم و ترمذی و نسائی و ابن ماجہ و ابو داود و دارمی و مالک نے اور ترمذی بعد نقلِ حدیث کے کہتا ہے: ’’حدیث ابن عمر رضی اللّٰه عنہما حدیث حسن صحیح، وبھذا یقول بعض أھل العلم من أصحاب النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم منھم: ابن عمر و جابر بن عبد اللّٰه و أبو ھریرۃ و أنس و ابن عباس و عبد اللّٰه بن الزبیر وغیرھم، ومن التابعین: الحسن البصري وعطاء و طاؤس و مجاھد و نافع و سالم بن عبد اللّٰه و سعید بن جبیر وغیرھم، وبہ یقول عبد اللّٰه بن المبارک و الشافعي وأحمد وإسحاق‘‘ انتھی کلامہ [ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی حدیث حسن صحیح ہے۔ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے اہلِ علم کا یہی قول ہے، جن میں سے ابن عمر، جابر بن عبد اللہ ، ابوہریرہ، انس، ابن عباس اور عبد الله بن زبیر وغیرہ رضی اللہ عنہم اور تابعین میں سے حسن بصری، عطا، طاؤس، مجاہد، نافع، سالم بن عبد الله اور سعید بن جبیر رحمہم اللہ وغیرہ ہیں ۔ عبد الله بن مبارک، شافعی، احمد اور اسحاق رحمہم اللہ بھی یہی موقف رکھتے ہیں ]
Flag Counter