Maktaba Wahhabi

168 - 728
مغیرہ بن شعبہ اور طارق بن سوید سے روایت کی ہے، جب کہ ان سے سماک بن حرب اور عبد الملک بن عمیر وغیرہ نے روایت کی ہے، وہ بالاتفاق ثقہ ہے۔ یحییٰ بن معین نے کہا ہے: ان کی روایت اور اس کے بھائی عبد الجبار کی اپنے باپ سے روایت مرسل ہے، کیونکہ انھوں نے اس کو نہیں پایا ہے] اور ابن الہمام بھی عدمِ سماع کا قائل ہے۔ کذا في فتح القدیر[1]۔ اور حدیث (( أخفی بھا صوتہ )) کی، جو روایت کیا ہے حاکم نے، سو ضعیف کہا ہے اس کو مولانا بحر العلوم نے ارکانِ اربعہ میں : "أما جہر التأمین للإمام والمأموم فلما روی مسلم عن أبي ھریرۃ قال: قال رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم (( إذا أمن الإمام فأمنوا، فإنہ من وافق تأمینہ تأمین الملائکۃ غفرلہ ما تقدم من ذنبہ )) وأما إسرار التابعین فھو مذھبنا، ولم یرو فیہ إلا ما روی الحاکم عن علقمۃ بن وائل عن أبیہ أنہ صلی اللّٰه علیہ وسلم إذا بلغ ولا الضالین قال: آمین وأخفی بھا صوتہ، وھو ضعیف، وقد بین في فتح القدیر وجہ ضعفہ لکن الأمر فیہ سھل، فإن السنۃ التأمین، أما الجھر والإخفاء فندب" انتھی کلامہ۔ [امام اور مقتدی کا جہری آواز کے ساتھ آمین کہنے کی دلیل وہ ہے جسے امام مسلم رحمہ اللہ نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب امام آمین کہے تو تم بھی آمین کہو، کیونکہ جس کی آمین فرشتوں کی آمین کے موافق (ساتھ) ہوگئی، اس کے سابقہ گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں ۔‘‘ رہا تابعین کا مخفی آواز میں آمین کہنا، جو ہمارا مذہب ہے، تو اس بارے میں صرف وہی روایت مروی ہے، جس کو امام حاکم رحمہ اللہ نے علقمہ بن وائل عن ابیہ سے بیان کیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب ﴿وَلَا الضَّالِیْنَ﴾ تک پہنچے تو آمین کہا اور اس کے ساتھ آواز کو پست کیا۔ یہ روایت ضعیف ہے۔ چنانچہ ’’فتح القدیر‘‘ میں اس کی وجہ ضعف بیان کی گئی ہے، لیکن اس کے بارے میں فیصلہ کرنا بہت آسان ہے اور وہ یہ ہے کہ آمین کہنا سنت ہے۔ رہا اس کو جہری یا مخفی کہنا تو وہ مندوب ہے] مولانا محمد اسماعیل شہید ’’تنویر العینین‘‘ میں فرماتے ہیں : "والتحقیق أن الجھر بالتأمین أولیٰ من خفضہ"انتھی کلامہ حاصل یہ ہے کہ آہستہ آمین کہنے کے باب میں کوئی حدیث صحیح ثابت نہیں ہوئی، جیسا کہ معلوم ہوا۔ واللّٰه أعلم بالصواب وإلیہ المرجع والمآب۔ حررہ الراجي رحمۃ ربہ القوي أبو المکارم محمد علی صانہ اللّٰه من شر کل غبي وغوي۔ ابو المکارم محمد علی (۱۲۹۹ھ) خادمِ شریعتِ رسول الثقلین محمد تلطف حسین (۱۲۹۲ھ)
Flag Counter