Maktaba Wahhabi

182 - 728
وکیع عن ھشام بن عروۃ عن أبي بکر بن أبي ملیکۃ عن عائشۃ أنھا أعتقت غلاما لھا عن دبر، فکان یؤمھا في رمضان في المصحف، ووصلہ الشافعي و عبد الرزاق من طریق أخری، عن ابن أبي ملیکۃ أنہ کان یأتي عائشۃ بأعلی الوادي، ھو وأبوہ وعبید بن عمر والمسور بن مخرمۃ وناس کثیر فیؤمھم أبو عمرو مولیٰ عائشۃ، وھو یومئذ غلام لم یعتق، و أبو عمرو المذکور ھو ذکوان‘‘[1]اھ۔ [(ابن) ابی داود نے کتاب المصاحف میں اسے ایوب کے واسطے سے موصول بیان کیا ہے، وہ ابن ابی ملیکہ سے روایت کرتے ہیں کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا غلام ذکوان مصحف سے پڑھ کر ان کی امامت کراتا تھا۔ ابن ابی شیبہ نے بھی اسے موصول بیان کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں وکیع نے ہشام بن عروہ سے بیان کیا ہے، انھوں نے ابوبکر بن ابی ملیکہ سے روایت کیا اور انھوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہ ان کا ایک غلام رمضان میں مصحف سے ان کی امامت کرواتا تھا۔ امام شافعی رحمہ اللہ اور عبدالرزاق رحمہ اللہ نے ابن ابی ملیکہ سے ایک اور سند کے ساتھ اسے موصول بیان کیا ہے کہ وہ خود، اس کا والد، عبید بن عمر، مسور بن مخرمہ اور بہت سے لوگ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آتے تھے تو عائشہ رضی اللہ عنہا کا غلام ا بو عمرو ان کی امامت کرواتا تھا، جو اس وقت آزاد نہیں ہوا تھا۔ یہ ابو عمرو ذکوان ہی ہے] صاحبین کا استدلال بھی اسی اثر سے ہے۔ نہایہ شرح ہدایہ میں ہے: "واحتجا بما روي من حدیث ذکوان أنہ کان یؤم عائشۃ في رمضان وکان یقرأ من المصحف" اھ۔ [دونوں (صاحبین) نے اس روایت سے دلیل لی ہے، جو ذکوان کے بارے میں مروی ہے کہ وہ رمضان میں عائشہ رضی اللہ عنہا کی امامت کرایا کرتا تھا اور وہ قرآن مجید دیکھ کر پڑھتا تھا] ایک دلیل صاحبین کی یہ بھی ہے کہ قرآن پڑھنا ایک عبادت ہے اور قرآن کا دیکھنا ایک دوسری عبادت ہے تو قرآن دیکھ کر پڑھنا ایک عبادت کو دوسری عبارت کے ساتھ ملا دینا ہے۔ ہدایہ میں ہے: ’’وقالا: ھي تامۃ لأنہ عبادۃ انضافت إلی عبادۃ‘‘[2] اھ [ (امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے نزدیک امام جب مصحف سے دیکھ کر پڑھے تو اس کی نماز فاسد ہوجاتی ہے جبکہ) صاحبین نے کہا ہے کہ اس کی نماز مکمل ہوجاتی ہے، کیونکہ یہ (مصحف میں دیکھنا) ایک عبادت ہے جو دوسری عبادت (قرآن پڑھنا) کے ساتھ مل گئی ہے] عنایہ میں ہے: "قولہ: انضافت إلیٰ عبادۃ أي ضمت إلیٰ عبادۃ، وھي النظر في المصحف، لقول
Flag Counter