Maktaba Wahhabi

203 - 728
’’حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم ہاتھوں کو دعا میں اٹھاتے تو جب تک ہاتھوں کو اپنے منہ کو نہیں مل لیتے تھے، ہاتھوں کو نہیں لوٹاتے تھے۔ اس حدیث کو ترمذی نے روایت کیا ہے اور اس حدیث کے شواہد بہت ہیں ، جن میں سے ایک ابن عباس رضی اللہ عنہما کی حدیث ہے، جس کو ابو داود نے روایت کیا ہے اور اس کے سوا اور بھی شواہد ہیں ، جن کا مجموعہ اس بات کو مقتضی ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی حدیث مذکور حدیث حسن ہے۔‘‘ اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ عموماً جب دعا میں ہاتھ اٹھائے تو یہ مسنون ہے کہ ہاتھوں سے منہ کو مل بھی لے۔ پہلی حدیث سے تو عام دعا کا یہ حکم ثابت ہوچکا کہ اس میں ہاتھوں کو اٹھانا مندوب ہے اور اِس حدیث سے عام دعا کا یہ حکم ثابت ہوا کہ جب اس میں ہاتھوں کو اٹھائے تو ہاتھوں سے منہ کو مل لینا بھی مسنون ہے۔ اب جو شخص یہ دعویٰ کرے کہ نماز کے بعد کی دعا بالخصوص اس عام حکمِ دعا سے مستثنیٰ ہے تو اس دعوے کی دلیل مدعی کے ذمہ ہے، کیونکہ من ادعی فعلیہ البیان۔ پس اگر مدعی مذکور اپنے اس دعوے کو دلیل سے ثابت کرے گا، فعلی الرأس والعین، ورنہ اس کا یہ دعویٰ دیوار پر مارا جائے گا۔ اب ایک اور حدیث سن لیجیے، جس سے دو باتیں ثابت ہوتی ہیں ، ایک یہ کہ نماز کے اندر دعا میں ہاتھوں کا اٹھانا مسنون نہیں ہے۔ دوسرے یہ کہ نماز کے بعد کی دعا میں ہاتھوں کا اٹھانا مسنون ہے۔ اس حدیث کو طبرانی نے معجم کبیر میں محمد بن یحییٰ اسلمی سے روایت کیا ہے اور حافظ جلال الدین سیوطی رحمہ اللہ نے کتاب ’’فض الوعاء في أحادیث رفع الیدین في الدعاء‘‘ میں طبرانی سے بدیں الفاظ نقل کیا ہے: ’’قال: رأیت عبد اللّٰه بن الزبیر ورأی رجلا رافعا یدیہ یدعو قبل أن یفرغ من صلاتہ، فلما فرغ منھا قال: إن رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم لم یکن یرفع یدیہ حتی یفرغ من صلاتہ‘‘[1] ’’محمد بن یحییٰ اسلمی نے کہا کہ عبد الله بن الزبیر رضی اللہ عنہما نے ایک شخص کو دیکھا کہ وہ نماز میں اپنے دونوں ہاتھوں کو اٹھا کر دعا کر رہا ہے۔ میں نے عبد الله بن الزبیر رضی اللہ عنہما کو دیکھا کہ جب وہ شخص نماز سے فارغ ہوا تو اس سے کہا کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں ہاتھوں کو اٹھا کر دعا نہیں کرتے تھے، جب تک کہ نماز سے فارغ نہیں ہو لیتے۔‘‘ اس کے بعد حافظ جلال الدین سیوطی رحمہ اللہ نے کہا: ’’رجالہ ثقات‘‘ یعنی اس حدیث کے سب راوی ثقہ ہیں ۔ و اللّٰه أعلم بالصواب۔ سوال: بعد ہر صلاۃِ مکتوبہ کے امام کا ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا اور مقتدیوں کو آمین آمین کہنا اور اس کو ہر نماز کے بعد لازم کر لینا کیسا ہے؟ مشکوۃ المصابیح ’’باب الذکر بعد الصلاۃ‘‘ کی حدیث: ’’عن عائشۃ رضی اللّٰه عنہا قالت: کان رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم إذا سلم لم یقعد إلا مقدار ما یقول: اللّٰهم أنت السلام ۔۔۔‘‘ الخ[2] (رواہ مسلم) [عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم سلام پھیرنے کے بعد صرف اتنی دیر بیٹھتے، جتنی دیر میں یہ پڑھ لیں : ’’اللّٰهم أنت السلام۔۔۔ الخ‘‘]
Flag Counter