Maktaba Wahhabi

247 - 728
[یعنی اسے گراکر اور ویران کر کے خراب کرنے کی کوشش کی ہے۔ یہ آیت رومیوں کے متعلق آگاہ کرنے کے لیے نازل ہوئی، جنھوں نے بیت المقدس کو ویران کر دیا تھا یا مشرکینِ مکہ کے متعلق، جنھوں نے نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو حدیبیہ والے سال بیت الله جانے سے روک دیا تھا] امام حافظ الدین عبد الله بن احمد النسفی (متوفی ۷۰۱ھ) اپنی تفسیر ’’مدارک التنزیل‘‘ میں اس آیت کے تحت فرماتے ہیں : ’’وھو حکم عام لجنس مساجد اللّٰه ، وأن مانعھا من ذکر اللّٰه مفرط في الظلم، والسبب فیہ طرح النصاریٰ في بیت المقدس الأذی، ومنعھم الناس أن یصلوا فیہ أو منع المشرکین رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم أن یدخل المسجد الحرام عام الحدیبیۃ، وإنما قیل مساجد اللّٰه ، وکان المنع علیٰ مسجد واحد، وھو بیت المقدس أو المسجد الحرام، لأن الحکم ورد عاما، وإن کان السبب خاصا‘‘[1] انتھی [یہ حکم ہر مسجد کو شامل ہے اور یقینا مساجد میں الله کے ذکر سے روکنے والا حددرجہ ظالم ہے۔ اس کا سبب نصاریٰ کا بیت المقدس میں گندگی پھینکنا اور لوگوں کو اس میں نماز پڑھنے سے روکنا ہے یا مشرکین کا رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کو حدیبیہ والے سال مسجد حرام میں داخل ہونے سے روکنا ہے۔ آیت میں جمع کا لفظ ’’مساجد اللہ ‘‘ ( الله کی مسجدیں ) بولا گیا ہے، حالانکہ یہ ممانعت ایک مسجد بیت المقدس یا مسجد حرام سے ہوئی تھی، کیوں کہ یہ حکم عام ہے، اگرچہ اس کا سبب خاص ہے] خاتم المحدثین والمفسرین مولانا شاہ عبدالعزیز۔ محدث دہلوی۔ قدس سرہ تفسیر ’’فتح العزیز‘‘ میں فرماتے ہیں :﴿اَرَاَیْتَ الَّذِیْ یَنْھٰی عَبْداً إِذَا صَلّٰی ’’کیا دیکھا تونے اس شخص کو جو منع کرتا ہے اور روکتا ہے بندے کو جب چاہتا ہے کہ نماز پڑھے۔‘‘ ’’حق بندے کا یہی ہے کہ اپنے پروردگار کی عبادت ہاتھ اور پاؤں سے اور دل اور زبان سے بجا لائے اور ایسی عبادت جو ان سب باتوں کو جامع ہو، سوائے نماز کے نہیں ہے اور حق خدا کا یہ ہے کہ معبود ہو ہر عبادت میں ، پھر اس منع کرنے والے نے بندے کا حق بھی تلف کیا اور خدا کا حق بھی تلف کیا تو اس کی سرکشی اور نافرمانی خدا سے اور اس کے بندوں سے بھی ثابت ہوئی ہے اور یہ شخص ابو جہل تھا۔ کئی مرتبہ اس نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو مسجدِ حرام میں نماز پڑھنے سے منع کیا تھا، بلکہ یہ کہا تھا کہ اگر میں تجھ کو دیکھوں گا کہ اپنے متھے کو زمین پر رکھا ہے تو تیری گردن کاٹ ڈالوں گا۔ ہر چند یہ آیت اس لعین کے حق میں نازل ہوئی، لیکن اب بھی جو شخص الله تعالیٰ کی بندگی سے روکے اور منع کرے، وہ بھی اسی وعید اور برائی میں شامل ہے۔‘‘ انتہی
Flag Counter