Maktaba Wahhabi

312 - 728
عمرہ کرنے سے حدیبیہ کے مقام میں روک دیا، ہر چند اس طرف سے کہا گیا کہ ہم لوگ صرف عمرہ کرنے کو آئے ہیں ، عمرہ کر کے چلے جائیں گے، لڑنے کو نہیں آئے ہیں ۔ تب بھی مکہ والوں نے نہیں مانا اور اس سال عمرہ کرنے سے روک دیا۔ بہ مجبوری آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں نے عمرہ کا احرام اتارا اور ہدیِ عمرے، یعنی جانور جو عمرہ میں قربانی کرنے کے لیے ساتھ لائے تھے، ان کو ذبح کیا۔ حالانکہ ہدیِ عمرہ کے ذبح کرنے کی جگہ شرعاً مقرر ہے، وہ حرم ہے، نہ کہ حرم سے خارج اور یہ جگہ جہاں رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے اصحاب رضی اللہ عنہم نے ذبح کیا تھا، حرم سے خارج ہے، جیسا کہ سورۃ الفتح (پارہ: ۲۶، رکوع: ۱۱)﴿ ھُمُ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا وَصَدُّوْکُمْ عَنِ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَالْھَدْیَ مَعْکُوفًا اَنْ یَّبْلُغَ مَحِلَّہُ﴾ [یہ وہی لوگ ہیں ، جنھوں نے کفر کیا اور تمھیں مسجد حرام سے روکا اور قربانی کے جانوروں کو بھی، اس حال میں کہ وہ اس سے روکے ہوئے تھے کہ اپنی جگہ تک پہنچیں ] سے ظاہر ہے۔ نیز صحیح بخاری میں ہے: ’’والحدیبیۃ خارج من الحرم‘‘[1] اھ [حدیبیہ حرم سے خارج ہے] فتح الباری (۲/ ۱۹۳ مطبوعہ دہلی) میں ہے: ’’ھو من کلام الشافعي في الأم، وعنہ أن بعضھا في الحل، وبعضھا في الحرم، لکن إنما نحر رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم في الحل، استدلالا بقولہ تعالیٰ:﴿وَصَدُّوْکُمْ عَنِ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَالْھَدْیَ مَعْکُوفًا اَنْ یَّبْلُغَ مَحِلَّہُ﴾ قال: ومحل الھدي عند أھل العلم الحرم، وقد أخبر اللّٰه تعالیٰ أنھم صدوھم عن ذلک‘‘ اھ [یہ امام شافعی رحمہ اللہ کا کلام ہے۔ ان سے مروی ہے کہ اس (حدیبیہ) کا کچھ حصہ حل میں اور کچھ حرم میں ہے، لیکن رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے حل میں نحر کیا، اس کی دلیل یہ فرمانِ باری تعالیٰ ہے:﴿وَصَدُّوْکُمْ عَنِ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَالْھَدْیَ مَعْکُوفًا اَنْ یَّبْلُغَ مَحِلَّہُ﴾ [الفتح: ۲۵] [اور تمھیں مسجد حرام سے روکا اور قربانی کے جانوروں کو بھی، اس حال میں کہ وہ اس سے روکے ہوئے تھے کہ اپنی جگہ تک پہنچیں ] امام صاحب نے کہا کہ اہلِ علم کے نزدیک ہدی کے ذبح کرنے کی جگہ حرم ہے اور الله تعالیٰ نے (مذکورہ بالا فرمان میں ) یہ خبر دی ہے کہ انھوں نے ان (مسلمانوں ) کو اس سے روکا] صحیح بخاری میں عبد الله بن عمر رضی اللہ عنہما کی حدیث میں ہے: ’’قال: خرجنا مع النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم معتمرین فحال کفار قریش دون البیت فنحر رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم بدنہ وحلق رأسہ‘‘[2] [عبد الله بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ ہم نبیِ مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عمرہ کرنے کے لیے نکلے تو کفارِ قریش بیت الله کے سامنے حائل ہوگئے۔ پس رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے (حدیبیہ ہی میں قربانی کا جانور) اپنا اونٹ نحر
Flag Counter