Maktaba Wahhabi

380 - 728
[کریب رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ (ابن عباس رضی اللہ عنہما کی والدہ) ام الفضل بنت حارث رضی اللہ عنہا نے ان کو شام میں معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس بھیجا، چنانچہ میں شام آیا اور وہاں ان کا کام مکمل کیا۔ اسی دوران میں رمضان کا چاند نظر آگیا، جب کہ میں ابھی شام ہی میں تھا، ہم نے جمعہ کی شام کو چاند دیکھا۔ پھر مہینے کے آخر میں مدینے واپس پہنچا تو ابن عباس رضی اللہ عنہما نے مجھ سے حال احوال پوچھے اور چاند کا ذکر کیا کہ تم نے اسے کب دیکھا تھا؟ میں نے کہا: ہم نے اسے جمعے کی رات کو دیکھا تھا۔ انھوں نے کہا: کیا تم نے خود دیکھا تھا؟ میں نے کہا: ہاں اور دوسرے لوگوں نے بھی دیکھا تھا۔ پھر سب نے روزے رکھے اور معاویہ رضی اللہ عنہ نے بھی روزہ رکھا۔ انھوں نے کہا: مگر ہم نے اسے ہفتے کی رات کو دیکھا تھا اور ہم روزے رکھیں گے اور (اپنی رؤیت کے مطابق) پورے تیس کریں گے یا چاند دیکھ لیں ۔ میں نے کہا: کیا آپ معاویہ رضی اللہ عنہ کے چاند دیکھنے اور روزے رکھنے پر کفایت نہیں کریں گے؟ انھوں نے کہا: نہیں ، رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ایسے ہی حکم دیا ہے] والقول بأن ھذا الحدیث لیس بمحکم في ھذا المعنی لجواز أن یکون مراد ابن عباس إنا لا نکتفي برؤیۃ معاویۃ بنقلک ھذا حتی تثبت لنا بحجۃ شرعیۃ، ویدل علیہ قولہ: أنت رأیتہ لیلۃ الجمعۃ؟ فمفادہ إنک إذا لم ترہ بنفسک، وأخبرت برؤیۃ الناس فھذا روایۃ الناس بھذا الوجہ من الأخبار لا نکتفی بہ، غیر قادح في الاستیناس بھذا الحدیث في ھذہ المسئلۃ، فإن کریبا قد ذکر رؤیۃ الھلال بنفسہ مرارا في ھذا الحدیث، منھا قولہ: فرأیت الھلال لیلۃ الجمعۃ، ومنھا قولہ: رأیناہ لیلۃ الجمعۃ، ومنھا قولہ: نعم، في جواب سؤال ابن عباس: أنت رأیتہ؟ [یہ کہنا کہ یہ حدیث اس معنی میں محکم نہیں ہے، کیونکہ اس بات کا احتمال موجود ہے کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما کی مراد یہ ہو کہ ہم تیری اس نقل اور روایت کی بنا پر معاویہ رضی اللہ عنہ کی رویت پر اکتفا نہیں کریں گے، حتی کہ ہمیں کوئی شرعی دلیل مل جائے، اس بات پر دلیل ان کا یہ قول ہے: تم نے خود اسے جمعہ کی شام دیکھا تھا؟ اس کا مطلب یہ ہے کہ جب تم نے خود اسے نہیں دیکھا اور تم نے صرف لوگوں کی رؤیت کی خبر دی ہے، تو اس اعتبار سے یہ لوگوں کی روایت ہے اور ان اخبار سے ہے، جس پر ہم اکتفا نہیں کریں گے۔ تو اس مسئلے میں اس حدیث سے استئناس کرنے میں یہ احتمال غیر قادح ہے، کیونکہ اس حدیث میں کریب رحمہ اللہ نے کئی بار خود چاند دیکھنے کا ذکر کیا ہے، چنانچہ ان کا قول ہے: پس میں نے جمعہ کی شب چاند دیکھا۔ نیز ان کا کہنا ہے: ہم نے اسے جمعے کی رات کو دیکھا۔ ایسے ہی ابن عباس رضی اللہ عنہما کے استفسار پر کہ تونے خود اسے دیکھا۔ ان کا یہ جواب دینا: جی ہاں ] والفرق بین الصوم وبین الصلاۃ والحج والأضحیۃ وغیرھا بأنہ إنما لم یعتبر
Flag Counter