Maktaba Wahhabi

382 - 728
اس حالت میں شہادت واجب التسلیم کس طرح ہونی چاہیے؟ دوسری صورت میں جس موضع میں رؤیت ہوئی، اس کے باہر قرب و جوار کے امصار و قری کے لیے بھی وہ رؤیت معتبر ہو سکے گی یا نہیں ؟ اگر ہو سکے گی تو اس کے فاصلے کا اندازہ کس قدر ہے؟ یعنی جس شہر میں چاند دیکھا گیا، اس سے باہر کس قدر فاصلے تک اس رؤیت کا اعتبار کیا جائے گا؟ جواب: رؤیتِ ہلال اگر ایک شہر میں ہو تو دیگر اہلِ امصار و بلاد کے لیے بھی اس رؤیت کا اعتبار ہوگا۔ عن أبي ھریرۃ رضی اللّٰه عنہ قال: قال رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم : (( صوموا لرؤیتہ وأفطروا لرؤیتہ )) [1] الحدیث (متفق علیہ) [ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’چاند دیکھ کر روزہ رکھو اور چاند دیکھ کر روزہ رکھنا چھوڑ دو] نیل الاوطار (۴/ ۷۹) میں ہے: ’’الأمر الکائن من رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم ھو ما أخرجہ الشیخان وغیرھما بلفظ: (( لا تصوموا حتی تروا الھلال، ولا تفطروا حتی تروہ، فإن غم علیکم فأکملوا العدد ثلاثین )) وھذا لا یختص بأھل ناحیۃ علی جھۃ الانفراد، بل ھو خطاب لکل من یصلح لہ من المسلمین، فالاستدلال بہ علی لزوم رؤیۃ أھل بلد لغیرھم من أھل البلاد أظھر من الاستدلال بہ علی عدم اللزوم، لأنہ إذا رآہ أھل بلد فقد رآہ المسلمون، فیلزم غیرھم ما لزمھم‘‘ انتھی [رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم وہ ہے، جسے بخاری و مسلم وغیرہ نے ان الفاظ میں بیان کیا ہے: ’’جب تک تم چاند نہ دیکھ لو، روزہ نہ رکھو اور اسے دیکھ کر ہی روزہ رکھنا چھوڑو، پھر اگر تم پر مطلع ابر آلود ہو تو تیس کی گنتی پوری کر لو۔‘‘ یہ حکم کسی خاص علاقے کے لوگوں کے لیے انفرادی طور پر مختص نہیں ہے، بلکہ یہ مسلمانوں میں سے ہر شخص کے لیے خطاب ہے، جس کے لیے وہ مناسبِ حال ہے۔ پس اس حدیث سے ایک ملک کے باسیوں کو چھوڑ کر کسی ایک ملک کے باشندوں کی رویت کے لزوم پر استدلال کرنا اس حدیث سے عدمِ لزوم پر استدلال کرنے کی نسبت زیادہ ظاہر ہے، کیونکہ جب اسے ایک ملک کے باشندے دیکھ لیں گے تو مسلمانوں نے بھی اسے دیکھ لیا تو ان پر بھی وہی کچھ لازم آئے گا، جو دوسروں پر لازم ہے] اس باب میں امورِ دینیہ میں تار برقی کی خبر یا شہادت کا قابلِ حجت ہونا شرعا ثابت نہیں ہے اور خطوط اگر موثوق بہا ہوں ، یعنی ان خطوط پر وثوق ہو کہ وہ ثقات کے لکھے ہوئے ہیں تو قابلِ حجت ہوں گے۔ صحیح بخاری (۴/ ۱۹۴ چھاپہ مصر) میں ہے: ’’عن أنس بن مالک رضی اللّٰه عنہ قال: لما أراد النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم أن یکتب إلی الروم، قالوا: إنھم لا یقرؤون کتابا إلا مختوما، فاتخذ النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم خاتما من فضۃ کأني أنظر إلی وبیصہ،
Flag Counter