Maktaba Wahhabi

450 - 728
عورت ہے، اس کے گھر کی کوئی صورت نہیں ہے اور ورثائے ہندہ حنفی المذہب ہیں ۔ دوسرے شخص سے نکاح از روئے مذہب امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے درست ہوگا یا نہیں ؟ جواب: بے شک اگر از روئے مذہب امام مالک رحمہ اللہ کے مسماۃ ہندہ کا نکاح کرایا جائے تو ازروئے مذہب حنفی کے درست ہوگا، کیونکہ یہاں ضرورت ہے اور حاکم مالکی بھی نہیں ہیں ، جس کے یہاں مقدمہ لے جائیں ۔ ایسی حالت میں امام مالک رحمہ اللہ کے مذہب پر فتویٰ دینا حنفی مذہب میں جائز ہے، جیسا کہ جب کسی عورت کو تین دن حیض اگر موقوف ہوجائے تو امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے نزدیک اس کی عدت تین حیض ہے، چاہے جتنے دن اس میں گزریں اور امام مالک رحمہ اللہ کے نزدیک نو مہینے گزرنے سے اس کی عدت پوری ہوجاتی ہے، مگر فتوی حنفی مذہب میں ایسی صورت میں امام مالک رحمہ اللہ کے مذہب پر ہے۔ ’’رد المحتار‘‘ میں ہے: ’’ذکر ابن وھبان في منظومتہ أنہ لو أفتی بقول مالک رحمہ اللّٰه في موضع الضرورۃ یجوز، واعترضہ شارحھا ابن الشحنہ بأنہ لا ضرورۃ للحنفي إلی ذلک، لأن ذلک خلاف مذھبنا فحذفہ أي حذف قولہ ’’خلافا لمالک‘‘ أولیٰ۔ وقال في الدر المنتقی: لیس بأولیٰ، لقول القھستاني: لو أفتی بہ في موضع الضرورۃ لا بأس بہ علی ما ظن۔ انتھی قلت: ونظیر ھذہ المسئلۃ عدۃ ممتدۃ الطھر التي بلغت برؤیۃ الدم ثلاثۃ أیام، امتد طھرھا، فإنھا تبقیٰ في العدۃ إلی أن تحیض ثلاث حیض، وعند مالک تنقضي عدتھا بتسعۃ أشھر، وقد قال في البزازیۃ: الفتوی في زماننا علی قول مالکV، وقال الزاھدي: کان بعض أصحابنا یفتون بہ للضرورۃ، واعترضہ في النھر و غیرہ بأنہ لا داعي إلی الإفتاء بمذھب الغیر لإمکان الترافع إلی حاکم مالکي یحکم بمذھبہ، وعلی ذلک مشیٰ ابن وھبان في منظومتہ ھناک، لکن قدمنا أن الکلام عند تحقق الضرورۃ حیث لم یوجد حاکم مالکي‘‘ (رد المحتار، باب المفقود: ۲/ ۴۵۶) [ابن وہبان نے اپنے منظومہ میں ذکر کیا ہے کہ اگر وہ (قاضی و مفتی وغیرہ) بہ وقتِ ضرورت امام مالک رحمہ اللہ کے قول کے مطابق فتویٰ دے تو یہ جائز ہوگا۔ ابن الشحنہ اس کے شارح نے اس پر اعتراض کیا کہ حنفی کو اس کی کوئی ضرورت نہیں ہے، کیونکہ یہ ہمارے مذہب کے خلاف ہے، لہٰذا اس کو حذف کرنا یعنی اس کے اس قول: ’’خلافا لمالک‘‘ کو حذف کرنا اولیٰ ہے۔ الدر المنتقی کے مولف نے کہا: قہستانی کے مندرجہ ذیل قول کی وجہ سے یہ اولیٰ نہیں ہے: اگر وہ ضرورت کے وقت اس کے مطابق فتویٰ دے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے، جیسا کہ اس کا یہ گمان ہے۔ میں کہتا ہوں : اس مسئلے کی نظیر ایسی عورت کی عدت ہے، جس کا طہر لمبا ہوجائے، جو تین دن خونِ حیض
Flag Counter