Maktaba Wahhabi

657 - 728
کیونکہ موہوب لہ کی موت کے ساتھ ملکیت وارثوں کی طرف منتقل ہوجاتی ہے، تو وہ ایسے ہی ہوجاتا ہے جیسے اس (موہوب لہ) کی حیات میں یہ انتقالِ ملکیت ہوا ہے اور اگر واہب مر گیا تو اس کے وارث کو عقد ہبہ سے کچھ تعلق نہیں ہے، کیونکہ اس نے عقد ہبہ نہیں کیا تھا] و ایں ہبہ ہبہ حقیقتاً است نہ در حکم وصیت کہ نفاذش در ثلث ترکہ (بعد تقدیم ما تقدم علی الوصیۃ) میشود زیرا کہ ہبہ در حکم وصیت در آنوقت میشود کہ واہب در مرض الموت خود ہبہ کردہ باشد نہ اینچنیں ہبہ کہ واہب بعد ہبہ تا مدت شانزدہ سال زندہ ماندہ وفات یافتہ باشد۔ [نیز یہ ہبہ حقیقی ہے نہ کہ وصیت کے حکم میں جس کو (بعد تقدیم ما تقدم علی الوصیۃ) ترکے کے تہائی میں نافذ کیا جائے، کیونکہ ہبہ اس وقت وصیت کے حکم میں ہوتا ہے، جب ہبہ کرنے والے نے اپنی مرض الموت میں ہبہ کیا ہو نہ کہ سوال میں مذکور ہبہ میں ، اس لیے کہ اس صورت میں تو واہب ہبے کے بعد سولہ سال تک زندہ رہا اور پھر اس نے وفات پائی] در مشکوۃ شریف (ص: ۳۳۴) است: ’’عن عمران بن حصین أن رجلا أعتق ستۃ مملوکین لہ عند موتہ، لم یکن لہ مال غیرھم، فدعا بھم رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم فجزأھم أثلاثا ثم أقرع بینھم فأعتق اثنین وأرق أربعۃ، وقال لہ قولا شدیداً‘‘[1] (رواہ مسلم) [عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک شخص نے اپنی موت کے قریب اپنے چھے غلام آزاد کر دیے اور اس کے پاس ان کے علاوہ اور کوئی مال نہیں تھا۔ چنانچہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے غلاموں کو بلایا اور انھیں تین حصوں میں تقسیم کر دیا، پھر ان کے مابین قرعہ اندازی کی تو دو کو آزاد کر دیا اور چار کو غلام رکھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے متعلق سخت الفاظ فرمائے] و در ہدایہ مع الکفایہ (۴/ ۱۳۸) مرقوم است: ’’والمقعد والمفلوج والأشل والمسلول إذا تطاول ذلک فلم یخف منہ الموت فھبتہ من جمیع المال، لأنہ إذا تقادم العھد صار طبعا من طباعہ ولھذا لا یشتغل بالتداوي، ولو صار صاحب فراش بعد ذلک فھو کمرض حادث، وإن وھب عند ما أصابہ ذلک، ومات من أیامہ فھو من الثلث، إذا صار صاحب فراش لأنہ یخاف منہ الموت، ولھذا یتداوی فیکون مرض الموت‘‘ و اللّٰه أعلم [نیزہدایہ میں ہے: مقعد (جو اُٹھ نہیں سکتا) مفلوج (جو فالج زدہ ہو)، اشل (جو شل ہوگیا ہو) اور مسلول (جو سل کے مریض میں مبتلا ہو) کو جب ان امراض میں ایک لمبی مدت ہوچکی ہو اور فی الحال اس کے
Flag Counter