Maktaba Wahhabi

659 - 728
جواب: ایسی صورت میں کہ وہ مکان اس سے کم قیمت ہے، جو زیور کسی اولاد کو دے چکا ہے تو یہ چاہیے کہ وہ مکان اسی ناکد خدا لڑکی کو دے۔ اس لیے کہ ازروے شرع شریف کے اولاد کو دینے میں تسویہ [برابری] کا لحاظ رکھنا چاہیے، تو اگر یہ مکان اس کے برابر ہوتا جو کچھ اور اولاد کو دے چکا ہے، تب بھی زید کو اس ناکد خدا لڑکی کو یہ مکان دینا تھا اور درحالیکہ کم ہے تو بدرجہ اولیٰ دے سکتا ہے، علاوہ اور کچھ بھی اگر اس کے پاس ہو اور دے تاکہ برابر ہوجائے تو بہتر ہے، اس سے روکنے والا ’’مناع للخیر‘‘ ہے۔ عن النعمان بن بشیر أن أباہ أتیٰ بہ إلی رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم فقال: إني نحلت ابني ھذا غلاما فقال: (( أکل ولدک نحلت مثلہ؟ )) قال: لا، قال: (( فارجعہ )) [1] (رواہ البخاري في صحیحہ) [نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ ان کا باپ انھیں اپنے ہمراہ لے کر رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی: میں نے اپنے اس بیٹے کو ایک غلام ہبہ کیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کیا تم نے اپنی ساری اولاد کو (برابر) اس طرح کا ہبہ دیا ہے؟‘‘ انھوں نے عرض کی: نہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے واپس لے لو] ’’وعن عامر قال: سمعت النعمان بن بشیر، وھو علی المنبر یقول: أعطاني أبي عطیۃ فقالت عمرۃ بنت رواحۃ: لا أرضیٰ حتی تشھد رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم فأتیٰ رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم فقال: إني أعطیت ابني من عمرۃ بنت رواحۃ عطیۃ فأمرتني أن أشھدک یا رسول اللّٰه ! قال: (( أعطیت سائر ولدک مثل ھذا؟ )) قال: لا، قال: (( فاتقوا اللّٰه واعدلوا بین أولادکم )) قال: فرجع فرد عطیتہ‘‘[2](رواہ البخاري في صحیحہ) [عامر رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میں نے نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما کو منبر پر کھڑے ہو کر یہ کہتے ہوئے سنا: میرے باپ نے مجھے ایک عطیہ دیا تو عمرہ بنت رواحہ رضی اللہ عنہا (میری والدہ) نے کہا: میں راضی نہیں ، حتی کہ تم رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کو گواہ بنا لو۔ انھوں نے رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کی: میں نے عمرہ بنت رواحہ سے اپنے بیٹے کو ایک عطیہ دیا ہے اور اے الله کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! اس نے کہا ہے کہ میں آپ کو گواہ بناؤں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کیا تم نے اپنی باقی اولاد کو بھی اسی طرح کا عطیہ دیا ہے؟‘‘ انھوں نے عرض کی: نہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ الله سے ڈرو اور اپنی اولاد کے درمیان انصاف کرو۔‘‘ راوی بیان کرتے ہیں : وہ واپس آئے اور اپنا عطیہ واپس لے لیا]
Flag Counter