Maktaba Wahhabi

70 - 728
تعالیٰ أعلم بالصواب۔ فالجواب عن السؤال الثاني: أما حکم ھذہ البیعۃ الثانیۃ فھو أنھا غیر جائزۃ أصلاً، لما فیھا من التفریق والغدر، وھما غیر جائزین لما مر ولما سیأتي، وأما حکم الساعیین فیھا فھو أنھم ساعون فیما لا یجوز من التفریق والغدر فھم عصاۃ، وکذلک حکم المولوي المذکور، وأما حکم الجماعۃ الذین خرجوا من طاعۃ الوالي الأول فھو أنھم غادرون، والغدر خصلۃ من خصال النفاق۔ ومعصیۃ کبیرۃ، فقد قال رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم : ((أربع من کن فیہ کان منافقاً خالصاً، ومن کانت فیہ خصلۃ منھن کانت فیہ خصلۃ من النفاق حتی یدعھا: إذا اؤتمن خان، وإذا حدث کذب، وإذا عاھد غدر، وإذا خاصم فجر)) رواہ الشیخان عن عبد اللّٰه بن عمرو۔[1] (مشکاۃ) وقال رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم : ((لکل غادر لواء یوم القیامۃ، یعرف بہ)) رواہ الشیخان عن أنس۔[2] (مشکاۃ) و روی مسلم عن أبي سعید عن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم : قال لکل غادر لواء عند استہ یوم القیامۃ۔[3] (مشکاۃ) وأما ما یجب علیٰ جمیع ھٰؤلاء فھو التوبۃ والإنابۃ إلیٰ اللّٰه تعالیٰ عن جمیع ما ارتکبوہ من الغدر والسعي في الفساد وغیر ذلک۔ قال اللّٰه تعالیٰ:﴿قُلْ یَا عِبَادِیْ۔۔۔﴾ إلیٰ آخر الآیتین، و اللّٰه تعالیٰ أعلم بالصواب۔ کتبہ: محمد عبد اللّٰه الغازیفوري أصاب من أجاب۔ حررہ: عبد النور الدربھنگوی الجواب صحیح۔ کتبہ: أبو بکر محمد شیث جونفوري جواب سوال اول: جب ایک یا کئی بستی والے مسلمان، رعایا غیر حکامِ اسلام، کسی مسلمان کو علماے متدینین سے اپنے لیے والی بنا دیں ، تاکہ ان کو امر بالمعروف و نہی عن المنکر کرے اور ان میں جمعہ، جماعات و اعیاد وغیرہ احکامِ شرعیہ قائم کرے کہ جن کی حکامِ وقت مزاحمت نہیں کرتے اور بیعت کریں اس سے اس امر پر کہ اس میں نافرمانی نہ کریں گے اور اقرار کر لیں اپنی جانوں پر تو اس طرح کی تولیت بلاشک جائز ہے، بلکہ واجب ہے ہر ان عدد پر کہ تین یا زائد کو پہنچ جائیں کہ ایک کو اپنے لیے ان میں سے والی بنا دیں ، اس وجہ سے کہ تفریق شرعاً منہی عنہ ہے۔ الله تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿وَلَا تَفَرَّقُوْا﴾ (یعنی فرقہ فرقہ مت ہو جاؤ) لہٰذا اجتماع ضروری ہے اور بلا ناظم و والی کے یہ انتظام و اجتماع حاصل نہیں ہو سکتا۔
Flag Counter