Maktaba Wahhabi

105 - 226
کرنا مسنون ہے۔ عَنْ خُزَیْمَةَ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ اَبِیْہِ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا عَنِ النَّبِیِّ ا اَنَّہُ کَانَ اِذَا فَرَغَ مِنْ تَلْبِیَةٍ سَاَلَ اللّٰہَ رِضْوَانَةُ وَالْجَنَةَ وَاسْتَعْفَاہُ بِرَحْمَةٍ مِّنَ النَّارِ ۔رَوَاہُ الشَّافِعِیُّ[1] حضرت خزیمہ (بن ثابت) رضی اللہ عنہ اپنے باپ (حضرت ثابت رضی اللہ عنہ ) سے روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب تلبیہ سے فارغ ہوتے تو اللہ تعالیٰ سے اس کی خوشنودی اور جنت کا سوال کرتے نیز اللہ تعالیٰ کی رحمت کے وسیلے سے آگ سے معافی مانگتے۔ اسے شافعی نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ 133: تلبیہ کے بعد اِنِّیْ اُرِیْدُ الْحَجَّ فَیَسِّرْہُ لِیْ……کے الفاظ کہنا سنت سے ثابت نہیں۔ مسئلہ 134: بلند آواز سے تلبیہ کہنا حج کے اجرو ثواب میں اضافہ کا باعث ہے۔ عَنْ اَبِیْ بَکْرِ الصِّدِیْقِ رضی اللّٰهُ عنہ اَنَّ النَّبِیَّ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم سُئِلَ اَیُّ الْحَجِّ اَفْضَلُ ؟ قَالَ (( اَلْعَجُّ وَالثَّجُّ)) رَوَاہُ التِّرْمِذِیُّ[2] (صحیح) حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا گیا ”کون سا حج افضل ہے؟“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ” جس میں بلند آواز سے تلبیہ پکارا جائے اور قربانی دی جائے۔“ اسے ترمذی نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ 135: صرف مردوں کو بلند آواز سے تلبیہ پکارنا چاہئے۔ عَنْ خَلاَّدِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ اَبِیْہِ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا اَنَّ النَّبِیَّ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم قَالَ: اَتَانِیْ جِبْرِیْلُ فَاَمَرَنِیْ اَنْ آمُرَ اَصْحَابِیْ اَنْ یَّرْفَعُوْا اَصْوَاتَہُمْ بِالْاِہْلاَلِ ۔رَوَاہُ ابْنُ مَاجَةَ[3] (صحیح) حضرت خلاد بن سائب رضی اللہ عنہ اپنے باپ (حضرت سائب رضی اللہ عنہ ) سے روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”میرے پاس جبریل علیہ السلام آئے اور مجھے (اللہ کی طرف سے) حکم دیا کہ میں اپنے اصحاب کو حکم دوں کہ وہ تلبیہ بلند آواز سے کہیں۔“ اسے ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔
Flag Counter