Maktaba Wahhabi

31 - 226
ہے۔ جمرہ وسطیٰ اور جمرہ اولیٰ کو کنکریاں مارنے کے بعد قبلہ رخ کھڑے ہو کر دعائیں مانگنے کا حکم بھی ہے۔ امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے 10 ذی الحجہ کو جمرہ عقبہ کی رمی کو منیٰ کا تحیہ قرار دیا ہے۔ ان کے نزدیک دوران حج ”یوم نحر“ کو نماز عید نہ پڑھنے کی وجہ صرف یہ ہے کہ جس طرح مسجد الحرام میں طواف تحیہ ادا کرنے کے بعد دو رکعت نماز تحیة المسجد ادا کرنے کی ضرورت باقی نہیں رہتی اسی طرح رمی جمرہ عقبہ کے بعد نماز عید کی ضرورت باقی نہیں رہتی ۔(فتاویٰ ابن تیمیہ) لہٰذا ہر حاجی پر لازم ہے کہ وہ رمی جمار کے وقت اسی متانت‘ وقار اور نظم و ضبط کو برقرار رکھے‘ جو متانت وقار اور نظم وضبط‘ طواف‘ سعی‘ وقوف عرفات اور وقوف مزدلفہ کو عبادت سمجھتے ہوئے ملحوظ رکھا جاتا ہے۔ مدینہ منورہ کا سفر مدینہ منورہ کا سفر کرتے ہوئے حاجی کو درج ذیل امور پیش نظر رکھنے چاہئیں۔ 1 مدینہ منورہ کا سفر صرف مسجد نبوی صلی صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کی نیت سے کرنا چاہئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد مبارک ہے ”میری اس مسجد میں ادا کی گئی نماز دوسری مساجد کے مقابلہ میں ہزار درجہ افضل ہے ،سوائے مسجد حرام کے۔“ (صحیح مسلم) لہٰذا مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں نماز پڑھ کر زیادہ اجر و ثواب حاصل کرنے کی نیت سے مدینہ منورہ کا سفر کرنا مسنون ہے۔ 2 مسجد نبوی کی زیارت مناسک حج کا حصہ نہیں اگر کوئی شخص حج ادا کرنے سے پہلے یا بعد مسجد نبوی کی زیارت نہیں کرتا تو محض اس وجہ سے اس کے حج میں کوئی نقصان واقع نہیں ہو گا۔ 3 قبر مبارک کی زیارت کی نیت سے مدینہ منورہ کا سفر کرنا جائز نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد مبارک ہے ”تین مساجد کے علاوہ (حصول ثواب کی خاطر) کسی دوسری جگہ کا سفر کرنا جائز نہیں مسجد نبوی‘ مسجد حرام اور مسجد اقصی۔“(صحیح مسلم) لہٰذا جائز امر یہ ہے کہ آدمی مسجد نبوی کی زیارت کی نیت سے مدینہ منورہ کا سفر کرے اور مسجد نبوی کی زیارت کے بعد قبر مبارک پر درود و سلام عرض کرے جو کہ مستحب ہے۔ 4 مسجد نبوی میں چالیس نمازیں با جماعت ادا کر کے نفاق اور آگ سے برأت حاصل کرنے والی تمام
Flag Counter