Maktaba Wahhabi

173 - 234
الْاَرْضِ اَقَامُوالصَّلٰوۃَ وَ اٰتَوُا الزَّکٰوۃَ وَ اَمَرُوْا بِالْمَعْرُوْفِ وَ نَھَوْا عَنِ الْمُنْکَرِ وَ اللّٰه عَاقِبَۃُ الْاُمُوْرِ(حج:39 تا 41) جن مسلمانوں سے کافر لڑتے ہیں اب ان کو بھی ان کافروں سے لڑنے کی اجازت ہے اس لیے کہ ان پر ظلم ہورہا ہے اور کچھ شک نہیں کہ اللہ ان کی مدد کرنے پر قادر ہے۔ یہ وہ مظلوم ہیں جو بیچارے صرف اتنی بات کہنے پر کہ ’’ہمارا رب صرف اللہ ہے‘‘ ناحق اپنے گھروں سے نکال دیئے گئے اور اگر اللہ لوگوں کو ایک دوسرے سے نہ ہٹواتا(دفع کرواتا) تونصاریٰ کے صومعے(خانقاہیں) اور گرجے اور یہودیوں کے عبادت خانے اور مسلمانوں کی مسجدیں جن میں کثرت سے اللہ کا نام لیا جاتا ہے کبھی کے ڈھائے جاچکے ہوتے اور جو اللہ(کے دین) کی مدد کرے گا تو اللہ بھی ضرور اس کی مدد کرے گا کچھ شک و شبہ نہیں کہ اللہ زبردست غالب ہے۔ ان مومن لوگوں کو اگر حاکمِ وقت بنا کر ہم زمین میں ان کے پاؤں جمادیں تو اچھے ہی اچھے کام کریں گے، نماز کی پابندی کریں اور کروائیں گے، زکوٰۃ دیں گے، اچھے کام کے لیے کہیں گے او ربرے کام سے منع کریں گے؛ اور سب چیزوں کا انجامِ کارتواللہ ہی کے اختیار میں ہے۔ اس کے بعد مسلمانوں پر جہاد و قتال فرض کیاگیا اور یہ آیت اتری: کُتِبَ عَلَیْکُمُ الْقِتَالُ وَھُوَ کُرْہٌ لَّکُمْ وَعَسٰی اَنْ تَکْرَھُوْا شَیْئًا وَّھُوَ خَیْرٌ لَّکُمْ وَ عَسٰی اَنْ تُحِبُّوْا شَیْئًا وَّھُوَ شَرٌّ لَّکُمْ وَااللّٰه یَعْلَمُ وَ اَنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ (بقرہ:216) مسلمانو! تم پر جہاد فرض کیاگیا ہے اور وہ تم کو ناگوار بھی گزرے گا اور عجب نہیں کہ ایک چیز تم کو بُری لگے اور وہ تمہارے حق میں بہتر ہو اور عجب نہیں کہ ایک چیز تم کو بھلی لگے اور وہ تمہارے حق میں بُری ہو اور اللہ تعالیٰ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔ اس کے بعد مدنی سورتوں میں جہاد کی عظمت و اہمیت بیان کی اور جہاد فرض کیاگیا اور جہاد ترک کرنے والوں کی مذمت اور برائی پیش کی۔ جہاد و قتال ترک کرنے والوں کو مریض قلوب ﴿یعنی منافق کے نام﴾ سے یاد کیاگیا چنانچہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
Flag Counter