Maktaba Wahhabi

227 - 234
مسلمانو! تمام نمازوں کی عموماً اور درمیانی نماز(عصر) کی خصوصاً محافظت کرو اور اللہ کے آگے ادب سے کھڑے رہو۔ اور پھر اگر تم کو دشمن کا ڈر ہو تو پیدل یا سوار جس حالت میں جیسے بن پڑے نماز ادا کر لو، پھر جب تم مطمئن ہو جاؤ تو پھر جس طرح اللہ نے تم کو سکھایا ہے کہ تم پہلے نہیں جانتے تھے، اسی طریقے سے اللہ کو یاد کرو۔ نماز اللہ تعالیٰ نے پرامن، دشمن سے خوفزدہ، صحیح و تندرست، مریض، غنی، فقیر، مقیم و مسافر تمام پر فرض کر دی جیسا کہ کتاب اللہ، کتاب الرسول میں وارد ہے، اسی طرح نماز کے لیے طہارت، ستر پوشی، استقبال قبلہ بھی فرض کر دیا اور جو اس سے قاصر ہو اس سے ساقط کر دیا، اگر کسی کی کشتی ٹوٹ گئی اور ڈاکوؤں اور چوروں نے انہیں لوٹ لیا۔ کپڑے وغیرہ اتروا لئے، تو اس وقت ننگے حسب حال نماز ادا کریں اور جو امام ہو وہ درمیان میں کھڑا رہے، تاکہ ستر کوئی نہ دیکھ پائے، اگر قبلہ ان پر مشتبہ ہو جائے تو حسب طاقت کوشش کریں اور کوشش کے بعد نماز ادا کر لیں۔ اگر کسی جانب ترجیح کی دلیل نہیں ہے تو جس طرح جس جہت امکان ہو نماز ادا کریں، جیسا کہ عہد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں نماز گذاری گئی تھی۔ یہی حال جاد و ولایات اور تمام دینی امور کا ہے، اور ان امور کے متعلق قرآن حکم کا یہ قاعدہ و کلیہ ہے: فَاتَّقُوا اللّٰه مَا اسْتَطَعْتُمْ(تغابن:16) تو مسلمانو! جہاں تک تم سے ہو سکے اللہ سے ڈرتے رہو۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اِذَا اَمَرْتُکُمْ بِاَمْرٍ فَاْتُوْا مِنْہُ مَا اسْتَطَعْتُمْ جب میں کسی چیز کا تمہیں حکم دوں تو اپنی طاقت کے مطابق اس پر عمل کرو۔ جیسے اللہ تعالیٰ نے خبیث اشیاء کے کھانے پینے کو حرام قرار دیا۔ تو ساتھ ہی ساتھ یہ بھی فرما دیا کہ: فَمَنِ اضْطُرَّ غَیْرَ بَاغٍ وَّلَا عَادٍ فَلَآ اِثْمَ عَلَیْہِ(البقرۃ:173) تو جو بھوک سے بے قرار ہو جائے اور عدول حکمی کرنے والا اور حد سے بڑھ جانے والا نہ ہو تو اس پر کسی بھی چیز کے کھا لینے کا گناہ نہیں ہے۔
Flag Counter