Maktaba Wahhabi

230 - 234
تمام فرائض و واجبات مثلاً جہاد، قیام عدل و انصاف، اقامت حج، اقامت جمعہ و عیدین، نصرت مظلوم، اقامت حدود بغیر قوت، بغیر امارت ناممکن ہے، اور اسی لیے روایت کی گئی ہے: اِنَّ السُّلْطَانَ ظِلُّ اللّٰه فِی الْاَرْضِ سلطان و حکمران زمین پر اللہ کا سایہ ہے۔ اور کہا گیا ہے کہ ساٹھ برس جابر و ظالم سلطان کا ہونا زیادہ مناسب اور اصلح ہے، ایک رات بغیر سلطان کے گذارنے سے، اور تجربہ بھی یہی بتلاتا ہے کہ بلا سلطان گذارنے سے ظالم بادشاہ، جابر سلطان کا وجود زیادہ مناسب ہے، اور اسی بناء پر سلف صالح کہا کرتے تھے، مثلا فضل بن عیاض اور امام احمد بن حنبل رحمہما اللہ وغیر: لَوْ کَانَ لَنَا دَعْوَۃٌ مُّجَابَۃٌ لَّدَعَوْنَا بِھَا لِلسُّلْطَانِ اگر ہماری دعا قبول و مستجاب ہوتی تو ہم سلطان کے لیے دعا کرتے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: اِنَّ اللّٰه یَرْضٰی لَکُمْ ثَلَاثًا اَنْ تَعْبُدُوْہُ وَلَا تُشْرِکُوْا بِہٖ شَیْئًا وَّاَنْ تَعْتَصِمُوْا بِحَبْلِ اللّٰه جَمِیْعًا وَلَا تَفَرَّقُوْا وَاَنْ تَنَاصَحُوْا مَنْ وَّلَاہُ اللّٰه اَمْرَکُمْ(رواہ مسلم) تین چیزوں سے اللہ تعالیٰ تم سے بہت خوش ہے، ایک یہ کہ اسی کی عبادت کرو اور کسی کو اس کا شریک نہ بناؤ۔ دوسری یہ کہ حبل اللہ کو سب مل کر مضبوط تھامے رہو، فرقے فرقے مت بن جاؤ۔ تیسری یہ کہ جس شخص کو اللہ نے تمہارا والی بنایا اس کو نصیحت کیا کرو۔ اور فرمایا: ثَلَاثٌ لَّا یَغُلُّ عَلَیْھِنَّ قَلْبُ مُسْلِمٍ اِخْلَاصُ الْعَمَلِ اللّٰه وَمَنَاصَحَۃُ وُلَاۃِ الْاَمْرِ وَ لُزُوْمُ جَمَاعَۃِ الْمُسْلِمِیْنَ فَاِنَّ دَعْوَتَھُمْ تَحِیْطُ مِنْ وَّرَائِھِمْ تین چیزوں میں مسلمان کا دل خیانت نہیں کر سکتا، اللہ کے لیے اخلاص عمل میں، والیان امر والیان ملک کو نصیحت کرنے میں اور مسلمانوں کی جماعت کو لازم پکڑنے میں، کیونکہ ان لوگوں کی دعوت و دعا پیچھے سے گھیر لیتی ہے۔(رواہ اہل سنن)۔ صحیح البخاری میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
Flag Counter