Maktaba Wahhabi

231 - 234
اَلدِّیْنُ النَّصِیْحَۃُ، اَلدِّیْنُ النَّصِیْحَۃُ، اَلدِّیْنُ النَّصِیْحَۃُ(بخاری) دین نصیحت کا نام ہے، دین نصیحت کا نام ہے، دین نصیحت کا نام ہے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! نصیحت کس کو کی جائے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کیلئے، اور اس کی کتاب کے لیے اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے، ائمہ مسلمین اور عام مسلمانوں کو۔ پس مسلمانوں کا فرض ہے کہ دین اور تقرب الی اللہ کو مد نظر رکھ کر امارت اسلامیہ بنائیں، اور اس سے تقرب الٰہی حاصل کریں، کیونکہ اللہ تعالیٰ کی اطاعت اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت افضل ترین عبادت ہے، امارت قائم کرنا، امارت کو مضبوط بنانا یہی زبردست عبادت ہے، لیکن اس میں فساد و خرابی بھی پیدا ہو جاتی ہے، اکثر لوگ اس امارت اور ریاست کے ذریعہ مال و دولت کی خواہش رکھتے ہیں، اور اس کو ذریعہء دنیا بنا لیتے ہیں جس سے اپنا دین اپنی آخرت دونوں برباد کر لیتے ہیں۔ اور خَسَرَ الدُّنْیَا وَالْاٰخِرَۃُ کا مصداق بن جاتے ہیں، جیسا کہ سیدنا کعب بن مالک رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مَا ذِئْبَانِ جَائِعَانِ اُرْسِلَا فِیْ غَنَمٍ بِاَفْسَدَ لَھَا مِنْ حِرْصِ الْمَرْئِ عَلَی الْمَالِ اَوِ الشَّرْفِ لِدِیْنِہٖ(ترمذی حدیث حسن صحیح) دو بھوکے بھیڑیئے بکریوں کے ریوڑ میں بھیجے گئے ہیں جو بکریوں کو خراب کر رہے ہیں، ایک مال و دولت کیلئے آدمی کی حرص، دوسرا دین کے بارے میں شرف و بزرگی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے آگاہ اور خبردار کر دیا کہ حرص علی المال، اور حرص ریاست دونوں چیزیں ایسی ہیں جو دین کو برباد کر دیتی ہیں اور دیکھا جاتا ہے کہ اکثر فساد اور خرابی انہی دو بھوکے بھیڑیوں کی وجہ سے ہوتی ہے۔ یہی دو بھوکے بھیڑئیے انسانی ریوڑ کو تاراج و برباد کر دیتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ایسے شخص کے بارے میں خبر دی ہے جس کا نامہء اعمال اس کے بائیں ہاتھ میں دیا جائے گا، اور وہ بائیں ہاتھ میں نامہء اعمال دیکھ کر کہے گا: مَآ اَغْنٰی عَنِّیْ مَالِیَہْ ھَلَکَ عَنِّیْ سُلْطَانِیَہْ(الحاقہ:29۔28) میرا مال میرے کچھ بھی کام نہ آیا، مجھ سے میری بادشاہت چھن گئی۔
Flag Counter