Maktaba Wahhabi

40 - 234
عَلَیْہِ رَائِحََۃُ الْجَنَّۃِ(رواہ مسلم) کوئی راعی(ذمہ دار حاکم) نہیں کہ جسے اللہ تعالیٰ نے رعیت کا راعی بنایا جس دن مرے گا مرے گا۔ اور وہ رعیت کے بارے میں غاشی﴿غاصب اور دھوکہ باز﴾ ہے تو اللہ تعالیٰ اس پر جنت کی خوشبو بھی حرام کردے گا۔ ایک دن سیدنا ابو مسلم خولانی رضی اللہ عنہ سیدنا معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما کے پا س حاضر ہو ئے اور کہا اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ اَیُّھَا الْاجِیْرُ لوگوں نے کہا اَیُّھَاالْاَمِیْرُ کہئے تو انہوں نے پھر اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ اَیُّھَا الْاَجِیْرُ کہا۔ لوگوں نے پھر کہا اَیُّھَا الْاَمِیْرُ کہئے تو پھر انہوں نے وہی جملہ دہرایا تین دفعہ اسی جملہ کو اُنہوں نے دہرایا اور لوگ اس پر اصرار کرتے رہے کہ آپ سے اَیُّھَا الْاَمِیْرُ کہلوائیں۔ آخر سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ابو مسلم کو اپنی حالت پر چھو ڑدو، وہ اپنی بات کو ہم سے زیادہ سمجھتے ہیں۔ اس کے بعد سیدنا ابو مسلم رضی اللہ عنہ نے کہا اے معاویہ رضی اللہ عنہ تم اجیر(یعنی تنخواہ دار) ہو۔ ان بکریوں کے ریوڑ کے لیے تم کو ان بکریوں کے رب نے اُجرت پر رکھا ہے۔ اگر تم خارش زدہ بکریوں کی خبر گیر ی کرو گے اور مریض بکریوں کی دوا کرو گے اور ان بکریوں کی اچھی طرح حفاظت کرو گے، تو بکریوں کا مالک تمہیں پوری اُجرت دے گا۔ اور اگر تم نے خارش زدہ بکریوں کی خبر گیری نہ کی، مریض بکریوں کی دوانہ کی، بکریوں کی اچھی طرح حفاظت نہ کی تو بکریوں کا مالک تم کو سزا دے گا۔ یہ واقعہ عبرت و نصیحت کے لیے کافی ہے کیونکہ ساری مخلوق اللہ کے بندے ہیں۔ اور ملک کے حکمران اس کے بندوں پر اس کے نائب ہیں، اور بندوں کی جانوں کے وکیل و کفیل۔ اور ایسے وکیل و کفیل کہ دو شریک آپس میں ایک دوسرے کے وکیل و کفیل ہوا کرتے ہیں۔ والیوں اور حاکموں میں ولایت و وکالت کے معنی موجود ہیں۔ جب ولی﴿یعنی حاکم وقت﴾ اور وکیل﴿جیسے گورنر، وزیر، مشیر اور بااختیار افسر وغیرہ﴾ اصلح للتجارۃ﴿یعنی جو شخص صنعت و تجارت اور اُمورِ خزانہ کو بہتر سمجھتا ہو اور امین بھی ہو﴾ یا زمین کے بارے میں جو اصلح﴿بہتر علم رکھتا اور منتظم﴾ ہو، اُسے چھوڑکر ایسے شخص کو نائب مقرر کرے کہ وہ اصلح للتجارۃ نہیں ہے، اور زمین کے بارے میں بھی وہ غیر اصلح﴿یعنی نااہل﴾ ہے تو یقینا وہ﴿حاکمِ وقت یا گورنر و
Flag Counter