Maktaba Wahhabi

44 - 234
اِنَّ خَیْرَ مَنِ اسْتَأْجَرْتَ الْقَوِیُّ الْاَمِیْنُ (قصص:26) کیونکہ بہتر سے بہتر آدمی جو آپ نوکر رکھنا چا ہیں مضبو ط اور امانت دار ہونا چاہئے۔ اور شاہ مصر نے یوسف علیہ الصّلوٰۃ والسّلام کی شان میں کہا ہے: اِنَّکَ الْیَوْمَ لَدَیْنَا مَکِیْنٌ اَمِیْنٌ(یوسف:54) تم ہماری سرکار میں آج سے بڑے باوقار اور صاحب اعتبار ہو۔ جبر یل علیہ السلام کی شان اور صفت بیان کر تے ہوئے اللہ تعا لیٰ فرماتا ہے: اِنَّہٗ لَقَوْلُ رَسُوْلٍ کَرِیْمٍ ذِیْ قُوَّۃٍ عِنْدَ ذِی الْعَرْشِ مَکِیْنٍ مُّطَاعٍ ثَمَّ اَمِیْنٍ (تکویر:20 ) قرآن بیشک معزز فر شتے کا پہنچایا ہوا پیام ہے اور وحی کے بارگراں اٹھانے کی طاقت رکھتا ہے۔ اور مالک عرش کی جناب میں اس کا بڑا درجہ ہے اور وہاں سردار اور امانت دار ہے۔ اور ہر ولایت، ہر حکومت کی قوت اور طاقت اس کے مناسب حال ہوا کر تی ہے۔ امارتِ حرب ولایت جنگ﴿وزارتِ جنگ﴾ کی قوت یہ ہے کہ والی جنگ﴿سپہ سالار﴾ شجاع، بہادر، دلیر اور جنگ کے تمام تر اُمور سے واقف اور ماہر ہو اور مخادعت(دھوکہ دہی) اور چال بازیوں کو اچھی طرح جانتا ہو۔ کیونکہ اَلْحَرْبُ خَدْ عَۃٌ(جنگ فریب اور دھوکہ کا نا م ہے) اور یہ کہ وہ قتال و جنگ کے طریقوں کو جا نتا ہو اور ان طریقوں پر عمل کرنے کی پوری پوری قدرت رکھتا ہو۔ تیر اندازی﴿نشانہ بازی، فائرنگ﴾ سے اچھی طرح واقف ہو، حملہ اور وار اچھی طرح کر سکتا ہو، گھوڑے﴿اور ٹینک، بکتر بند گاڑی، لڑاکا طیارے اور بحری جہازوں﴾ کی سواری خوب جانتا ہو۔ کروفر﴿اسلحہ و بارود اور دیگر ساز و سامان﴾ وغیرہ پوری طرح رکھتا ہو جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے۔ وَاَعِدُّوْا لَھُمْ مَّا اسْتَطَعْتُمْ مِّنْ قُوَّۃٍ وَّ مِنْ رِّبَاطِ الْخَیْلِ(انفال :60) اور مسلمانو! فوجی قوت اور گھوڑوں(یعنی ہتھیار اور جدید سواریوں)کے باندھنے رکھنے سے جہا ںتک تم سے ہوسکے کافروں کے مقابلہ کے لیے سازوسامان مہیاکئے رہو۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
Flag Counter