Maktaba Wahhabi

130 - 373
جائے۔۔ چنانچہ قرآن ہی وہ امام تھا جس کی اقتداء کی جاتی تھی، یہی وجہ ہے کہ سلف میں سے کسی کے ہاں بھی یہ بات نہیں ملتی کہ اس نے کبھی عقل، رائے یا قیاس کے ذریعے قرآن کی مخالفت کی ہو یا ذوق اور وجدان و کشف کے ذریعے کوئی بات رد کی ہو اور نہ ہی یہ دیکھنے میں آیا ہے کہ سلف میں سے کسی نے کبھی یہ کہا ہو کہ اس مسئلے میں عقل اور نقل باہم متعارض ہیں اور یہ تو بہت دور کی بات ہے کہ یہ کہا ہو کہ اس تعارض کے سبب عقل کو نقل پر ترجیح حاصل ہے اور نقل یعنی قرآن، حدیث اور اقوال صحابہ رضی اللہ عنہم و تابعین رحمہم اللہ کی یا تو تفویض ہو سکتی ہے یا پھر تاویل(معنی مقرر کرنا)۔۔ سلف کسی ایک آیت کا بھی تعارض جائز قرار نہ دیتے تھے اِلا یہ کہ کوئی دوسری آیت ہی اس کی تفسیر یا نسخ کرتی ہو یا رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت اس کی تفسیر کرتی ہو کیونکہ سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم قرآن کریم کا بیان اور توضیح و تعبیر ہے۔(جلد 13 صفحہ 27-29) فرمان الٰہی ہے: ﴿وَالسَّابِقُونَ الْأَوَّلُونَ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنصَارِ وَالَّذِينَ اتَّبَعُوهُم بِإِحْسَانٍ رَّضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمْ وَرَضُوا عَنْهُ وَأَعَدَّ لَهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي تَحْتَهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا أَبَدًا ۚ ذَٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ﴾(التوبہ: 100) ’’مہاجرین و انصار کے سابقین اولین اور وہ لوگ جو احسان و خوش اسلوبی سے پیچھے آئے ہیں اللہ ان سب سے راضی اور وہ اللہ سے راضی ہیں، اللہ نے ان کے لئے جنتیں اور باغات تیار کئے ہیں، جن کے نیچے نہریں چلتی ہیں وہ ان میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے۔ یہی عظیم کامرانی ہے۔‘‘ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کے پیچھے آنے والوں کو بھی اپنی خوشنودی اور جنت کی
Flag Counter