Maktaba Wahhabi

212 - 373
لئے بھی وہ اصلی اور کامل خلافت علی منہاج النبوۃ جس کا شرعاً حکم دیا گیا ہے اس سے عدولی بعض اوقات علم اور عمل کی سیئات اختیار کرنے ایسی زیادتی کی بناء پر ہوتی ہے، اور یہ دونوں باتیں بس نہ چلنے کی بناء پر بھی ہو سکتی ہیں اور قدرت رکھتے ہوئے بھی سرزد ہوتی ہیں۔ چنانچہ پہلی صورت(حسنات چھوڑ دینا)بعض اوقات معذوری اور بے اختیاری کی بناء پر ہوتی ہے اور بعض اوقات قدرت اور امکان کے ہوتے ہوئے۔ جہاں تک دوسری صورت کا تعلق ہے تو بعض اوقات وہ اضطرار یا احتیاج کی بناء پر اختیار کی جاتی ہے اور بعض اوقات آدمی مستغنی ہوتا ہے اور کوئی اضطرار کی کیفیت نہیں ہوتی۔ اب عاجز جو جامل حسنات کی انجام دہی سے قاصر ہے اور مضطر جسے سیئات کا اضطرار درپیش ہے دونوں ہی(شرعاً)معذور ہیں۔ اور یہ بہت ہی زبردست(اصل)قاعدہ ہے مطلب یہ ہے کہ علم و عمل ہر دو صورت میں۔ نیکی کا بھی فی نفسہ تعین ہو، چاہے یہ برائی ممنوعہ کے درجے میں ہو یا غیر ممنوعہ کے درجے میں، پھر یہ کہ دین حسنات و مصالح کے حصول اور سیئات و مفاسد سے پرہیز کا نام ہے۔ اسی طرح بسا اوقات ایک ہی شخص یا ایک ہی کام میں یہ دونوں وصف بیک وقت پائے جا سکتے ہیں چنانچہ جب کسی شخص یا فعل کی مذمت و ملامت یا عذاب کی بات ہوتی ہے تو ہو سکتا ہے وہ اس کے ایک پہلو کی بناء پر ہو جبکہ اس کے برعکس(خوبی والے)پہلو کو بھی نظر انداز نہ کیا جا سکتا ہو۔ اسی طرح جب مدح و ستائش یا امروثواب کی بات ہوتی ہے تو بھی ہو سکتا ہے وہ اس کے ایک پہلو کی بناء پر ہو جبکہ دوسرے(برائی والے)پہلو کو بھی نظر انداز کیا جا سکتا ہو۔ بایں طور پر ایک آدمی کی تعریف و ستائش، بسا اوقات صرف بدعت یا گناہ ایسی بعض برائیوں سے اجتناب کی بناء پر ہو سکتی ہے جبکہ دوسری طرف وہ ان خوبیوں سے عاری
Flag Counter