چونکہ زمین میں انسان کی خلافت کچھ شرائط سے مشروط ہے جو کہ اس طرح پوری ہوتی ہیں کہ اس رب تعالیٰ، شہنشاہ مطلق اور امرونہی کے یکتا مستحق کی اطاعت و فرمانبرداری کی جائے، اس طرح کہ اس کے ثواب و خوشنودی کی خاطر اس کے احکام بجا لائے جائیں اور اس کے عذاب اور خفگی سے ڈرتے ہوئے وہ جس چیز سے روکے، رک جایا جائے اور یہ سب کچھ غایت درجہ احترام، محبت اور تعظیم کے دائرہ میں رہتے ہوئے کیا جائے، اس لئے انسان کی زمین میں خلافت کا مسئلہ اصل میں انسان کی اپنے رب جباروقہار کی عبادت کا مسئلہ ہے۔ بقول قرآن:
﴿وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ﴾(الذاریات: 56)
’’اور میں نے سب جنوں اور انسان کو صرف اس مقصد کے لئے پیدا کیا ہے کہ وہ میری عبادت کریں۔‘‘
ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ہر زمانے میں اللہ کی عبادت کی جائے، ان طریقوں سے جو اس نے اس زمانے میں رائج کئے ہیں۔ [1]
|