Maktaba Wahhabi

325 - 373
خاص شخص کے اس وعید کا مستحق و مستوجب ہو جانے میں فرق کیا جاتا ہے کیونکہ ایسے متعین شخص کے حق میں وعید مختلف اسباب کی بناء پر ٹل سکتی ہے مثلاً توبہ، نیکیاں جو برائیاں محو کر دیں۔ ایسے مصائب جو گناہوں کا کفارہ بنیں یا اللہ کے ہاں اس کے لئے کسی کی شفاعت قبول ہو جائے۔ چنانچہ کسی شخص کو متعین کر کے اس وقت تک جنت یا جہنم واصل نہیں کیا جا سکتا جب تک خاص اس کے بارے میں دلیل نہ ہو۔ اب تکفیر بھی وعید میں سے ہے کیونکہ اگرچہ بنا بر بدعت قول رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تکذیب ہی ہوتا ہے مگر یہ سب امکانات بھی اپنی جگہ ہوتے ہیں کہ اس کا قائل اسلام میں نوارد ہو، کہیں دور دراز کے علاقے میں آنکھ کھولی ہو، اسے نصوص کا ثبوت نہ ملا ہو یا اس کے خیال میں اُن نصوص سے تعارض واقع ہوتا ہو جس کی بناء پر اسے تاویل کرنی پڑی ہو، اس وجہ سے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی متابعت کے مقصد سے تاویل کرنے والے مجتہد اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء کی حرص رکھنے والے عامی مقلد کی غلطی قابل بخشش ہوتی ہے۔ بنا بریں اہل سنت مسلمانوں میں سے کسی کی اس وقت تک تکفیر نہیں کرتے، اگرچہ وہ غلطی پر ہی کیوں نہ ہو یا خطاء کا مرتکب ہو، جب تک اس پر حجت رسالت قائم نہ کر لی جائے جس کی بدولت یہ واضح ہو جائے کہ وہ رسولوں کی ہدایت کے خلاف ہے۔ کیونکہ حکم، اپنی شروط کے ثابت اور موانع کے دور ہونے پر موقوف ہوتا ہے، اب جس شخص کا اسلام بالیقین ثابت ہو شک کی بناء پر اس سے زائل نہیں ہوتا۔ چنانچہ اہل سنت علماء مجتہدین کی بناء پر، خاص طور پر اگر وہ اختلافی و ظنی مسائل کی بناء پر ہو تکفیر،تفسیق حتیٰ کہ تاثیم کو بھی جائز نہیں سمجھتے۔۔ جو بدعتی اہل قبلہ میں شامل ہوں، اگرچہ ان کی بدعت کتنی ہی بڑی ہو، اہل سنت کے ہاں
Flag Counter