Maktaba Wahhabi

334 - 373
ہو، تاہم امت میں کچھ لوگ یا جماعت چاہے وہ متفرق افراد کی صورت میں ہوں یا مختلف جگہوں پر اکٹھ کی صورت میں موجود ہوں، جن کی مذہب اہل سنت کی دعوت و اظہار میں آواز سنی جاتی ہو اور وہ خود اس مذہب سے تمسک بھی رکھتے ہوں اس کی دعوت بھی دیتے ہوں اور اس راستے میں آنے والی تکلیفوں اور آزمائشوں کو برداشت بھی کرتے ہوں۔ اس کی مثال مامون کا عہد ہے جو معتزلہ کے مذہب کا قائل ہو کے لوگوں کو بھی اس کا پابند کرنے لگ گیا تھا اور اس کی خاطر ان پر مصائب بھی ڈھاتا تھا۔ چنانچہ مامون ’’امام مبتدع‘‘ تھا مگر اس کے زمانے میں حاملین سنت کی ایک جماعت بھی تھی جو بدعت سے انکاری تھی اور اہل سنت کے مذہب کی پابند تھی اور مذہب اعتزال کی دعوت کے سلسلے میں خلیفہ کی اطاعت نہیں کرتی تھی۔ چنانچہ ایسے مسلمان پر دو امر واجب ہوتے ہیں: 1۔ ایک یہ کہ وہ امام سے التزام بہرحال رکھے اور اس خلاف خروج نہ کرے اگرچہ وہ فاسق بھی کیوں نہ ہو۔۔ جیسا کہ اہل سنت و الجماعت کا مذہب ہے۔۔ لیکن اس کے ساتھ ہی اس کا یہ بھی فرض ہے کہ جہاں وہ اللہ کی معصیت و نافرمانی کی دعوت دے وہاں اس کی اطاعت نہ کرے، کیونکہ امیر جہاں تک معصیت کا حکم نہ دے اس کی اطاعت فرض ہوتی ہے اور جب وہ کسی معصیت کا حکم دے تو کوئی اطاعت نہیں۔ 2۔ دوسرا امر یہ ہے کہ وہ اہل سنت و الجماعت کے مذہب سے چمٹا رہے اور اس جماعت اور گروہ سے وابستہ رہے جو اس مذہب کی دعوت دے، چنانچہ اس جماعت کے ساتھ رہے، جیسے وہ بدعات کے خلاف جہاد کرتے ہوں یہ بھی ان کے شامل مل کر جہاد کرے، اور جس طرح وہ حق کی دعوت دیتے ہیں یہ بھی ان کے ساتھ یہ کام کرے، ایسی صورت میں حضرت
Flag Counter