Maktaba Wahhabi

21 - 100
تم اسے نہیں دیکھ رہے ہوتو وہ تو تمہیں دیکھ ہی رہا ہے۔ مقصود یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ’’احسان‘‘ کی تفسیر ظاہر وباطن کو سنوارنے کے ذریعہ فرمائی ہے ‘ اور یہ کہ اللہ عزوجل کی قربت کا تصور کیا جائے، نیزیہ تصور کہ وہ اس طرح اللہ کے سامنے ہے گویا کہ اللہ تعالیٰ اسے دیکھ رہاہے اور یہ چیز آدمی کے اندر خشیت الٰہی اور اس کا خوف وہیبت پیدا کرتی ہے نیز عبادت کو بحسن وخوبی انجام دینے ‘ اور اس کے اتمام و تکمیل میں جدوجہد کے سبب اس میں اخلاص پیدا کرنے کا موجب ہے،[1] اور ’’احسان‘‘ کی اسی اہمیت کے سبب قرآن میں اس کا ذکر کئی جگہوں پر آیا ہے، کبھی ایمان کے ساتھ‘ کبھی اسلام کے ساتھ‘ کبھی تقویٰ کے ساتھ اور کبھی عمل کے ساتھ، چنانچہ ایمان کے ساتھ احسان کا ذکر اللہ کے درج ذیل فرمان میں ہے:
Flag Counter