Maktaba Wahhabi

76 - 83
حلال کر دیا دوسرے نے امیدواری اور ممبری جائز کر دی تیسرا ذرا اس سے زیادہ بے تکلف ہو گیا تو وزارت ایک بدعنوان آدمی سے بچا کر اپنے پاس رکھ لی۔دلیل سب ہی کے ہاتھ کہیں نہ کہیں سے لگ جائے گی،آخر جمہوریت کے جوڑ جو کھول دیئے تو اب اس کی ہر چیز الگ الگ حیثیت میں دیکھ جائے گی۔حرام یہ تب ہو گی جب پوری ہو اور پوری جمہوریت کو دیکھنے سے ممانعت کر دی جائے گی۔ 1۔ جہاں تک ووٹ کو معمولی سمجھنے کا تعلق ہے اور خاص طور پر یہ کہنا کہ ایک ہمارے ووٹ سے تو اسمبلی قام نہیں ہوتی تو عرض یہ ہے کہ فتویٰ سب کے لئے ہوتا ہے اور سب کے ووٹوں سے ہی اسمبلی وجود میں آتی ہے۔اگر ہر آدمی کے لئے اس بنا پر ووٹ حلال کیا جائے کہ اس کے ووٹ سے کوئی فرق نہیں پڑے گا تو ایسے تفقہ کی داد دینی چاہیئے کہ اسمبلی بھی تشکیل پا گئی اور کسی ایک فرد کا گناہ تک بھی لازم نہ آیا۔آخر افراد کے مجموعہ کے مینڈیٹ سے ہی تو اسمبلی وجود میں آتی ہے۔یہ فقاہت بالکل ایسی ہی ہے کہ شراب چونکہ نشہ آوری کی بناء پر منع ہے اس لئے اس کی صرف وہ مقدار حرام ہو گی جو نشہ کر دے،رہی اس سے کم مقدار تو اس پر کوئی قدغن نہیں۔جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے مطابق ’’ما اسکر کثیرہ فقلیلہ حرام‘‘(صحیح سنن ابن ماجہ للالبانی:245) 2۔ رہی یہ بات کہ اللہ کی شریک اسمبلی کا بننا غلط ہے اسے ووٹ دینے میں کوئی حرج نہیں تو سوال یہ ہے کہ ووٹ تفریح طبع کے لئے تو بہرحال نہیں ڈالے جاتے۔آخر اسمبلی کے قیام کے علاوہ ووٹ کا کیا مقصد ہے؟ 3۔ گذشتہ ابواب میں ہم نے اس بات پر خاصی وضاحت کرنے کی کوشش کی ہے کہ قانون سازی و تشریع کا حق صرف استعمال کرنا نہیں بلکہ اسے رکھنا ہی شرک ہے۔اب جب اسمبلی قانون
Flag Counter