Maktaba Wahhabi

42 - 83
جب تک وہ اس طاغوت کا منکر نہ ہو۔‘‘(تفہیم القرآن ج ۱۔۱۹۶)۔ یہ واضح ہو جانا بھی ضروری ہے کہ پارلیمنٹ جو اس ملک کا سب سے بڑا طاغوت ہے وہ اسلام آباد کی کسی بلڈنگ کا نام نہیں بلکہ انسانوں کے ایک مجموعہ سے عبارت ہے۔یہ سب انسان اس دھرتی کے طاغوت ہیں۔دھرتی پر سب سے بھاری بوجھ یہی ہیں۔دین(اطاعت و بندگی اور وفاداری) اللہ کے لئے خالص نہیں ہو سکتا جب تک ان سے صاف صاف کفر نہ کر دیا جائے،چاہے مشرکین کو یہ بات کتنی بھی ناگوار گزرے اور ملت ابراہیم پر چلنے والوں کے اس واشگاف اعلان سے دنیا کے بتکدوں میں جو بھی رد عمل ہو۔ ﴿وَمَنْ يَرْغَبُ عَنْ مِلَّةِ إِبْرَاهِيمَ إِلَّا مَنْ سَفِهَ نَفْسَهُ﴾(البقرۃ:130) ’’کون ہے‘‘ جو ابراہیم کی راہ سے علیحدگی اختیار کرے؟ جس نے خود اپنے آپ کو حماقت و جہالت میں مبتلا کر لیا ہو،(اس کے سوا کون یہ حرکت کر سکتا ہے؟)۔ طاغوت سے کفر،ایمان کی شرطِ اولین ﴿فَمَنْ يَكْفُرْ بِالطَّاغُوتِ وَيُؤْمِنْ بِاللّٰهِ فَقَدِ اسْتَمْسَكَ بِالْعُرْوَةِ الْوُثْقَى لَا انْفِصَامَ لَهَا﴾(البقرة:256) ’’اب جو کوئی طاغوت کا انکار کر کے اللہ پر ایمان لے آیا اس نے ایک ایسا مضبوط سہارا تھام لیا جو کبھی ٹوٹنے والا نہیں۔‘‘ ﴿وَلَقَدْ بَعَثْنَا فِي كُلِّ أُمَّةٍ رَسُولًا أَنِ اعْبُدُوا اللّٰهَ وَاجْتَنِبُوا الطَّاغُوتَ﴾(النحل:36) ’’ہم نے ہر امت میں ایک رسول بھیجا ہے کہ ایک اللہ کی عبادت اور تعمیل حکم بجا لاؤ اور طاغوت سے دور رہو۔‘‘ ﴿وَالَّذِينَ اجْتَنَبُوا الطَّاغُوتَ أَنْ يَعْبُدُوهَا وَأَنَابُوا إِلَى اللّٰهِ لَهُمُ الْبُشْرَى فَبَشِّرْ عِبَادِ﴾
Flag Counter