Maktaba Wahhabi

42 - 71
پھر وہاں قبروں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے خطیب بن نباتہ سے فرمایا:ایسا لگ رہا ہے کہ یہ قبر والے آنکھوں کے لیے ٹھنڈک نہیں تھے،اور کبھی ایک مرتبہ بھی زندوں میں ان کا شمار نہیں رہا،۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ابن نباتہ نے اپنا کلام پورا کرتے ہوئے یہ آیت پڑھی ﴿کَذَلِکَ جَعَلْنَاکُمْ أُمَّۃً وَسَطاً لِّتَکُونُواْ شُہَدَاء عَلَی النَّاس﴾ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ موجود صحابہ کی طرف اشارہ کیا(یعنی آیت میں ’’شھداء‘‘ سے مراد صحابہ کرام ہیں)﴿وَیَکُونَ الرَّسُولُ عَلَیْکُمْ شَہِیْداً﴾ پڑھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف اشارہ کیا،(یعنی ’’الرسول‘‘ سے مراد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات مبارک ہے) (ابن نباتہ کے کلام وقراء ت آیت اور اشارے کے جواب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’خوب خوب‘‘ میرے قریب آؤ،میرے قریب آؤ‘‘ جب وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے چہرہ کو بوسہ دیا،اور ان کے منہ میں تھوک کر دعاء فرمائی کہ اللہ تعالیٰ تمہیں خیر کی توفیق دے۔‘‘ ابن نباتہ جب اس عظیم بابرکت خواب سے بیدار ہوئے تو ان پر بے پایاں مسرت اور خوشی طاری تھی،اور چہرے پر حسن ونور برس رہا تھا،اس کے بعد وہ صرف سترہ(۱۷)روز تک زندہ رہے،ان کے منہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک تھوک کا اثر یہ ہوا کہ ان سترہ(۱۷)ایام میں کوئی کھانا نہیں کھایا،اس سے بھی خاص امتیازی بات یہ رہی کہ ان سے مشک جیسی خوشبو لوگ محسوس کرتے رہے،اور اسی حالت میں انھوں نے اپنی جان،جان آفریں کے سپرد کردی،رحمہ اللہ۔[1] شیخ ابن نباتہ کے اس خواب کی سچائیں پر دو حدیثیں شہادت دے رہی ہیں:
Flag Counter