Maktaba Wahhabi

49 - 71
کا بیان ہے،درج ذیل ہیں: مصنف موصوف لکھتے ہیں: (۲)ڈاکٹرسید زاہد علی واسطی راوی ہیں:’’میں ون یونٹ کے زمانے میں رتو ڈیرو،ضلع لاڑکانہ میں بحیثیت میڈیکل آفیسر تعینات تھا،اور سول سرجن ڈاکٹر محمد شفیع صاحب تھے۔ایک روز پولیس ہرکارہ کاغذات لے کر آیا کہ(قبر میں مدفون لاش کے پوسٹ مارٹم کے لیے)قبر کشائی کرنی ہے۔یہ قبرستان رتوڈیرو سے دو میل دور ایک گاؤں میں تھا،پولیس کاغذات سے معلوم ہوا کہ یہ ایک عورت کی لاش ہے جو تقریباً دو ماہ قبل دفن کردی گئی تھی،اس کے شوہر نے اس وجہ سے قتل کر دیا تھا کہ اس عورت کے کسی آدمی سے ناجائز تعلقات تھے۔ مقررہ دن میں اس گاؤں کے وڈیرے کے ڈیرے پر پہنچ گیا،سول سرجن لاڑکانہ بھی آگئے تھے،۔۔۔۔۔۔۔۔مجسٹریٹ صاحب آگئے،پولیس قبرستان پہنچ چکی تھی،۔۔۔۔۔۔۔۔۔اس دوران عجیب انکشافات ہوئے۔معلوم ہوا کہ یہ عورت بہت نیک تھی،جس کی عمر بمشکل ستائیس برس تھی۔نماز روزے کی پابند تھی،پانچ سال شادی کو ہوگئے تھے مگر اولاد نہیں تھی،شوہرکے تعلقات کسی اور عورت سے ہوگئے تھے او روہ اس بیوی کو راستے سے ہٹانا چاہتا تھا اور الٹا الزام لگاکر کہ تیرے مراسم فلاں آدمی سے ہیں،روزانہ مارتا تھا،وہ شخص جس سے تعلق کا الزام لگایا گیا تھا،اس عورت کے باپ سے بھی بڑا تھا،ایک دن صبح کے وقت وہ بد نصیب بستر پر مردہ پائی گئی،جتنے منہ اتنی باتیں،کوئی کچھ کہتا کوئی کچھ،مگر حالات سے محسوس ہوتا تھا کہ عورت بے گناہ تھی۔ قبر کشائی ہر ایک کے بس کی بات نہیں ہوتی،ہم ڈاکٹر لوگ اس کے عادی ہوتے ہیں،قبر کے اندر کی گھٹن اور لاش کی کیفیت بڑے بڑے دل والوں سے نہیں
Flag Counter