Maktaba Wahhabi

51 - 71
۳- کیلانی صاحب لکھتے ہیں: ’’ہمارے دادا مرحوم نور الٰہی رحمہ اللہ کے چھوٹے بھائی حافظ عبدالحی رحمہ اللہ حافظ قرآن تھے،بہت ہی نیک متقی اور صالح بزرگ تھے،نوے سال کے لگ بھگ عمر پائی،عمر بھر کتاب و سنت کی دعوت اور تبلیغ میں بسر کی،۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مرحوم کے صاحبزادے شیخ الحدیث علامہ عبدالسلام کیلانی(فاضل جامعہ اسلامیہ،مدینہ منورہ)راوی ہیں ان کی تدفین کے وقت اتنی تیز خوشبو آئی کہ وہاں پر موجود تمام حضرات کے دل معطر ہوگئے،بعض لوگوں کا گمان یہ تھا کہ شاید کسی قبر میں خود خوشبو ڈالی ہے،حالانکہ ایسا نہیں تھا۔‘‘ [1] ۴-کیلانی صاحب لکھتے ہیں: ’’اس واقعہ کے راوی والد محترم حافظ محمد ادریس کیلانی رحمہ اللہ ہیں،فرماتے ہیں کہ تقسیم ہند سے قبل دھلی میں استاد العلماء شیخ الحدیث سید میاں نذیر حسین محدث دہلوی رحمہ اللہ کے مدرسہ کا ایک طالب علم فوت ہوا،تو اس کی میت سے اس قدر مسحور کن خوشبو آئی کہ سارا ماحول معطر ہوگیا۔لوگوں نے حضرت میاں محمد نذیر حسین رحمہ اللہ سے پوچھا:’’کیا آپ کے علم میں اس طالب علم کا کوئی ایسا عمل ہے جس کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے اسے یہ عزت عطا فرمائی ہے؟ تو میاں صاحب نے درج ذیل واقعہ سنایا: ’’دوسرے طلبہ کی طرح اس طالب علم کا کھانا بھی ایک گھر میں لگا ہوا تھا(یاد رہے کہ کچھ عرصہ قبل آج کی طرح طلبہ کے لیے کھانے کا انتظام مدارس میں نہیں ہوتا تھا،بلکہ شہر کے مختلف مخیر حضرات اپنے ذمہ ایک ایک یا دو دو طلبہ کا کھانا لے لیتے،اور گھر بلا کر انہیں کھانا کھلا دیتے)اس گھر میں ایک نوجوان لڑکی تھی،جو اس طالب علم سے محبت کرنے لگی،ایک روز اہل خانہ کو کسی عزیز کی تعزیت کے لیے جانا تھا،لڑکی گھر
Flag Counter