Maktaba Wahhabi

57 - 71
پوچھا قصہ کیا ہے؟ اس نے تمام باتیں بتا دیں،جوان اس کے ہاتھ وپاؤں پر گر پڑا اور کہا وہ میرا باپ تھا،جس نے تمہارے ساتھ ایسا وحشیانہ سلوک کیا تھا،اللہ تعالیٰ نے اس کی شکل بدل کر بندر بنا دیا ہے،یہ کہہ کر ایک پردہ اٹھایا،اس نے دیکھا کہ ایک بندر رسی سے بندھا ہوا ہے،اس کے بعد جوان نے اس کے ساتھ بہت احسان کیا،اور اپنے مذہب سے توبہ کیا۔‘‘ نواب صاحب مسخ کا یہ واقعہ ذکر کرکے لکھتے ہیں ’’اس واقعہ کو حافظ ابن حجر نے اپنی کتاب زواجر وصواعق میں،امام قسطلانی نے ’’مواھب لدنیہ’’ میں اور دوسروں نے بھی ذکر کیا ہے۔اس کے بعد حافظ ابن حجر کی کتاب زواجر کے حوالے سے سور کی شکل میں تبدیلی کا ایک واقعہ یوں بیان کیا ہے: ملک شام کے شہر حلب میں ایک رافضی شخص شیخین کو گالیاں بکتا تھا،اس کے مرنے کے کچھ عرصہ بعد کسی ضرورت سے اس کی قبر کھودی گئی تو اس کی صورت سور جیسی ہوگئی تھی،لوگوں نے اس کو قبر سے نکال کر آگ میں جلا دیا۔ اسی طرح کا ایک واقعہ یہ بھی ہے،جسے سیوطی نے تاریخ الخلفاء میں ذکر کیا ہے: ’’خلیفہ عباسی متوکل علی اللہ کے زمانۂ خلافت ۷۸۲؁ھ میں صوبہ حلب سے اس مضمون کا خط آیا کہ ایک مسجد کے امام صاحب نماز پڑھا رہے تھے،ایک شخص ان کے ساتھ مذاق اور لغو حرکتیں کرنے لگا،امام صاحب نے نماز جاری رکھی،اور پوری نماز ادا کرکے سلام پھیرا،تو دیکھا کہ اس شخص کا منہ سور جیسا ہوگیا ہے،پھر وہ جنگل کی طرف بھاگ گیا۔‘‘ [1]
Flag Counter