Maktaba Wahhabi

63 - 71
استقامت میں امتیازی شان رکھتے تھے،ان کو واثق نے اپنے دربار میں حاضر کرکے قرآن کے مخلوق ہونے کا بار بار اقرار کرانا چاہا،مگرا ن کے پائے استقامت میں ذرا بھی لرزش نہیں ہوئی،ہر مرتبہ یہی جواب دیتے ’’القرآن کلام اللّٰه‘‘(قرآن اللہ کا کلام ہے جو مخلوق نہیں ہے)دربارمیں موجودقاضی نے فتویٰ صادرکیاکہ احمدبن نصرکافرحلال الدم ہے،واثق کے حکم پرقتل گاہ چمڑے کا فرش بچھایا گیا اور شیخ احمدبن نصرکورسیوں سے باندھ کر وہاں پرکھڑاکردیاگیا۔واثق نے ایک چوڑی تلوار جس کے نیچے والے حصے میں لوہے کی کیلیں پیوست کرکے خوب مضبوط بنایا گیاتھا،اپنے ہاتھ میں لیااور شیخ کے کندھے پر ضرب لگائی پھردوبارہ ان کے سرپرتلوارچلائی اور تیسری باران کے پیٹ میں گھونپ دی،یہاں تک کہ شیخ احمد مردہ حالت میں چمڑے پر گرپڑے،مزید بے حرمتی یہ کی گئی کہ ایک دمشقی شخص نے تلوار سے شیخ احمدکی گردن اڑادی اور سرکوٹکڑے ٹکڑے کردیا،پھرلاش کواس حالت میں سولی پر چڑھایا کہ دونوں پیروں میں ایک جوڑابیڑی ڈالی گئی تھی،اور بدن پرکرتاپائجامہ پڑاہواتھا،ان کے سرکو علاحدہ کرکے بغداد لے جاکر چنددن اس کے مشرقی جانب اورکچھ دن مغربی جانب مین ۲۸شعبان سے ۲شوال تک لٹکایا جاتا رہا اور پہریداروں کے ذریعے دن ورات نگرانی کرائی جاتی رہی،سرکے ساتھ ان وحشیانہ اور سفاکانہ حرکتوں کے علاوہ ان کے کان میں ایک رقعہ چسپاں کردیاگیا،جس میں لکھاتھا:’’ھذا رأس الکافر المشرک الضال أحمد بن نصر الخزاعي ممن قتل علی یدي عبداللّٰه ہارون الواثق باللّٰه الخ۔‘‘ یعنی واثق باللہ کے ہاتھوں مقتولین میں سے ایک کافر،مشرک اور گمراہ احمدبن نصرکی یہ کھوپڑی ہے۔
Flag Counter