Maktaba Wahhabi

131 - 154
قصّے سے معلوم ہونے والی دو باتیں: ۱: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے داماد ابوالعاص کو اپنی صاحبزادی کی طرف سے دی ہوئی پناہ کو برقرار رکھتے ہوئے اسلامی ریاست کی طرف سے امان عطا فرمائی۔ ب: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بیٹی کو داماد کی عزت و تکریم کا حکم دیا۔ تنبیہ: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بیٹی کو داماد کی عزت و تکریم کے دوران شرعی حدود کی پاسداری کی واضح طور پر تلقین کرتے ہوئے فرمایا: ’’وہ تمہارے قریب نہ پہنچے، کیونکہ بے شک تم اس کے لیے حلال نہیں۔‘‘ کتنے دکھ کی بات ہے، کہ بہت سے دین سے تعلق رکھنے والے گھرانوں میں دامادوں کی خاطر مدارات کرتے ہوئے رشتہ کی نزاکت کی آڑ میں شرعی حدود کو بُری طرح پامال کیا جاتا ہے۔ إلَی اللّٰہ الشَکْویٰ۔ ۴: داماد کے تجارتی قافلے کا مال واپس کروانا: امام حاکم نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت نقل کی ہے، کہ: ’’بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوالعاص کا مال حاصل کرنے والے فوجی دستے کو پیغام بھیجا: ’’إِنَّ ھٰذَا الرَّجُلَ مِنَّا حَیْثُ قَدْ عَلِمْتُمْ، وَقَدْ أَصَبْتُمْ لَہُ مَالًا۔فَإِنْ تُحْسِنُوْا تَرُدُّوْا عَلَیْہِ الَّذِيْ لَہُ، فَإِنَّا نُحِبُّ ذٰلِکَ۔ وَإِنْ أَبَیْتُمْ ذٰلِکَ، فَھُوَفِيْ ئُ اللّٰہِ الَّذِيْ أَفَائَہُ عَلَیْکُمْ، فَأَنْتُمْ أَحَقُّ بِہٖ۔‘‘ ’’بے شک اس آدمی کے ساتھ ہمارے تعلق کو تم یقینا سمجھتے ہو اور تم نے
Flag Counter