Maktaba Wahhabi

132 - 154
اس کا مال لے لیا ہے۔ اگر تم بطورِ احسان اسے مال واپس کردو، تو بلاشبہ ہم اس کو پسند کرتے ہیں۔ اور اگر انکار کرو، تو یہ مال فیء ([1])ہے، جو اللہ تعالیٰ نے تمہیں عطا فرمایا ہے اور تم اس کے زیادہ حق دار ہو۔‘‘ انہوں نے عرض کیا: ’’یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! بَلْ نَرُدُّہُ عَلَیْہِ۔‘‘ [’’یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بلکہ ہم اس کو [مال] واپس کردیتے ہیں] اس [یعنی راوی] نے بیان کیا: ’’فَرَدُّوْا عَلَیْہِ مَالَہُ، حَتّٰی إِنَّ الرَّجُلَ لَیَأتِيْ بِالْحَبْلِ، وَیَأْتِيْ الرَّجُلُ بِالشَّنَّۃِ وَالْأَدَاوَۃِ، حَتّٰی إِنَّ أَحَدَھُمْ لَیَاْتِيْ بِالشَّطَاطِ، حَتّٰی رَدُّوْا عَلَیْہِ مَا لَہُ بِأَسْرِہ، لَا یَفْقِدُ مِنْہُ شَیْئًا۔‘‘ [’’انہوں نے اس کا مال واپس کردیا، یہاں تک کہ کوئی آدمی رسی لارہا ہے، کوئی چھوٹی پرانی مشک اور برتن لارہا ہے، یہاں تک کہ کوئی دو ڈولوں کے درمیان ڈالنے والی لکڑی بھی لے کر آیا۔ اس طرح انہوں نے اس کا پورا مال واپس کردیا اور اس نے اس میں سے کچھ بھی کم نہ پایا۔‘‘] پھر وہ مال لے کر مکہ (مکرمہ) چلے گئے اور قریش میں سے جس جس شخص نے انہیں مال دیا تھا، اس کا مال اسی کو واپس کردیا۔ پھر انہوں نے کہا: ’’یَا مَعْشَرَ قُرَیْشٍ! ھَلْ بَقِيَ لِأَحَدٍ مِنْکُمْ عِنْدِيْ مَالٌ ، لَمْ
Flag Counter