Maktaba Wahhabi

73 - 154
چھال سے بھرا چمڑے کا ایک تکیہ، چکی کے دو پاٹ، ایک مشکیزہ اور دو مٹکے بھیجے۔‘‘] تنبیہ: شادی کے بعد گھر تیار کرنے کی ذمہ داری شوہر کی ہے، دلہن اور اس کے والدین کی نہیں، البتہ اس موقع پر والدین کی طرف سے بیٹی اور داماد کے ساتھ تعاون کرنا، مذکورہ بالا حدیث کی بنا پر مسنون ہے۔ ہمارے ہاں جہیز کی مروّجہ صورت قطعی طور پر نامناسب اور بچی اوراس کے والدین پر ظلم ہے۔ د: بیٹی کی عائلی زندگی میں رونما ہونے والے نزاع کی اصلاح: امام بخاری اور امام مسلم نے حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فاطمہ کے گھر تشریف لائے، تو علی رضی اللہ عنہما کو گھر میں نہ پایا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا: ’’أَیْنَ ابْنُ عَمِّکِ؟‘‘ ’’تمہارا عم زاد ([1]) کہاں ہے؟‘‘ انہوں نے عرض کیا: ’’کَانَ بَیْنِيْ وَبَیْنَہُ شَيْئٌ فَغَاضَبَنِيْ، فَخَرَجَ، فَلَمْ یَقِلْ عِنْدِيْ۔‘‘ ’’میرے اور ان کے درمیان کچھ چیز [یعنی کھٹ پٹ] تھی، تو وہ مجھ سے خفا ہوکر باہر نکل گئے ہیں اور میرے ہاں قیلولہ ([2]) نہیں کیا۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو فرمایا: ’’اُنْظُرْ أَیْنَ ھُوَ؟‘‘
Flag Counter