Maktaba Wahhabi

140 - 154
[’’پھر ہم اس کے بعد ان کے پاس گئے۔ (اور تب) ابراہیم دم توڑ رہے تھے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھیں آنسوؤں سے بہنے لگیں۔ (یہ دیکھ کر) عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: ’’یارسول اللہ۔ صلی اللہ علیہ وسلم ۔آپ بھی (رو رہے ہیں)؟‘‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اے ابن عوف! یہ تو یقینا رحمت ہے۔‘‘پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم دوبارہ روئے اور فرمایا: ’’بے شک آنکھوں سے آنسو جاری ہیں، دل غمگین ہے، لیکن ہم صرف وہ ہی کہتے ہیں، جسے ہمارا رب پسند کرتا ہے۔ اے ابراہیم! بلاشبہ ہم تمہاری جدائی سے غمگین ہیں۔‘‘ بیٹے کی وفات معمولی صدمہ نہیں، اور خصوصاً جب کہ وہ بیٹا بڑھاپے میں ملا ہو([1])، باپ کا اکلوتا فرزند ہو، اس سے پہلے اس کے ایک یا ایک سے زیادہ بھائی فوت ہوچکے ہوں، لیکن اس سب کچھ کے باوجود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے توفیقِ الٰہی سے کمال ہمت سے اس عظیم صدمے پر کمال صبر کیا۔ فَصَلَوَاتُ رَبِّيْ وَسَلَامُہُ عَلَیْہِ۔ ج: نواسی کی شدّتِ مرض پر صبر: امام بخاری نے حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے، کہ ’’أَنَّ ابْنَۃً لِلنَّبِيِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم أَرْسَلَتْ إِلَیْہِ۔ وَھُوَ مَعَ النَّبِيِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم وَسَعْدٌ وَأُبِّي ۔ رضی اللّٰه عنہم نَحْسَبُ أَنَّ ابْنَتِيْ قَدْ حُضِرَتْ ،فَاشْہَدْنَا۔‘‘
Flag Counter